سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میری ایک عزیزہ کے شوہر نے اپنے آفس کی لڑکی سے دوسری شادی کرلی ہے، اس سے پہلے وہ اس آفس کی لڑکی سے کچھ سال واٹس ایپ پر روز بات کرتا رہا، تقریباً پانچ سال تک روز رات کو تین ساڑھے تین بجے تک، اب سوال یہ ہے کہ شادی سے پہلے جو یہ فون پر دوستی رہی، اس میں صرف وہ آدمی اپنی بیوی کا قصور وار ہے یا وہ لڑکی بھی قصوروار ہے، جو ایک شادی شدہ مرد سے رات رات بھر فون پر گفتگو کرتی رہی، یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ کسی کا شوہر ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: بغیر نکاح کے کسی لڑکے اور لڑکی کا آپس میں ناجائز رابطے قائم کرنا اور تعلقات بڑھانا حرام اور ناجائز ہے، لڑکی اور لڑکا دونوں کے لیے یہ گناہ کا کام ہے، اور اگر کوئی شادی شدہ ہو، تو اس کے لیے یہ اور زیادہ سخت گناہ ہے، اس لیے اس عمل سے سچے دل سے توبہ اور استغفار کرنا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الأحزاب، الآية: 32)
يَٰنِسَآءَ ٱلنَّبِيِّ لَسۡتُنَّ كَأَحَدٖ مِّنَ ٱلنِّسَآءِ إِنِ ٱتَّقَيۡتُنَّۚ فَلَا تَخۡضَعۡنَ بِٱلۡقَوۡلِ فَيَطۡمَعَ ٱلَّذِي فِي قَلۡبِهِۦ مَرَضٞ وَقُلۡنَ قَوۡلٗا مَّعۡرُوفٗاo
و قوله تعالیٰ: (النور، الآیة: 19)
إِنَّ ٱلَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ ٱلۡفَٰحِشَةُ فِي ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِۚ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ وَأَنتُمۡ لَا تَعۡلَمُونَo
سنن الترمذي: (رقم الحديث: 1172، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن جابر؛ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا تلجوا على المغيبات، فإن الشيطان يجري من أحدكم مجرى الدم. قلنا: ومنك؟ قال: ومني، ولكن الله أعانني عليه فأسلم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی