عنوان: بچے کے نام کا اس کی صحت پر اثرانداز ہونا (9452-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! میری بیٹی جو کہ دس ماہ کی ہے، اس کی پیدائش 11 جولائی 2021 بروز اتوار وقت 03:30 کا تھا، تمام تر احتیاط کے باوجود پیدائش کے بعد سے ہر وقت بیمار رہتی ہے، اس کی صحت بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے، اس کا نام زمل فاطمہ زین ہے، ہمیں یہ تشویش ہے کہ کہیں اس کا نام اس کی شخصیت پر بھاری تو نہیں پڑ رہا، جس کی وجہ سے بچی بیماری رہتی ہے، مہربانی کرکے ہماری اس الجھن کو ختم کرکے نام کا اسلامی حساب سے پتہ کرکے ہماری رہنمائی فرمادیں۔ جزاک اللہ خیراً

جواب: واضح رہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے بچوں کے اچھے نام رکھنے کا حکم دیا اور اس کو ماں باپ پر اولاد کا حق قرار دیا، اور جن ناموں کے معنی اچھے نہیں ہیں، ان کو رکھنے سے منع کیا، اور بذاتِ خود آپ ﷺ نے ایسے نام جن کے معنی اچھے نہیں ہوتے، ان کو تبدیل کرکے اچھے معنی والے نام رکھے، لہذا نام کے اچھا اور بامعنی ہونے کا انسان کی شخصیت پر اثر پڑتا ہے، لیکن پیدائش کے دن اور تاریخ کا حساب سے نام رکھنا اور اس سے نام کا بچے پر بھاری ہونا یا اس کے صحت پر اثرانداز ہونے کا عقیدہ رکھنا درست نہیں ہے، ایسی کوئی بات شریعت مطہرہ سے ثابت نہیں ہے۔
سوال میں ذکرکردہ نام ’’زِمل‘‘ اگر زا کے زیر اور میم کے سکون کے ساتھ، ہو، تو اس کا معنی بوجھ، کم زور، سست اور کم تر‘‘ کے ہیں، اور ’’زُمَل‘‘ زاء کے پیش اور میم کے زبر کے ساتھ ہو، تو اس کا معنی ’’بزدل، کم زور اور کمینہ‘‘ کے ہیں، ان دو معانی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔
البتہ ’’زمل ‘‘زاء اور لام دونوں کے زبر کے ساتھ ہو، تو اس کا معنی ’’تیزی‘‘ کے ہیں، اس اعتبار سے "زَمل"نام رکھنا درست ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ بچیوں کے نام صحابیات اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی کے نام پر نام رکھا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 6190، ط: دار طوق النجاة)
حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابن المسيب، عن ابيه، ان اباه جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما اسمك؟" قال: حزن قال:" انت سهل" قال: لا اغير اسما سمانيه ابي قال ابن المسيب: فما زالت الحزونة فينا بعد.

لسان العرب: (311/11، ط: دار صادر)
والزِّمْل: الكَسْلان. والزُّمَل والزُّمَّل والزُّمَّيْلُ والزُّمَيْلَة والزُّمَّال: بِمَعْنَى الضَّعِيفِ الجَبان الرَّذْل ... والزِّمْل عِنْدَ الْعَرَبِ: الحِمْل، وازْدَمَلَ افْتَعَلَ مِنْهُ، أَصله ازْتَمله، فَلَمَّا جَاءَتِ التَّاءُ بَعْدَ الزَّايِ جُعِلَتْ دَالًا. والزَّمَل: الرَّجَز؛ قَالَ:
لَا يُغْلب النازعُ مَا دَامَ الزَّمَل، ... إِذا أَكَبَّ صامِتاً فَقَدْ حَمَل
يَقُولُ: مَا دَامَ يَرْجُز فَهُوَ قَوِيٌّ عَلَى السَّعْيِ، فإِذا سَكَتَ ذَهَبَتْ قُوَّتُهُ؛ قَالَ ابْنُ جِنِّي: هَكَذَا رُوِّينَاهُ عَنْ أَبي عَمْرٍو الزَّمَل، بِالزَّايِ الْمُعْجَمَةِ، وَرَوَاهُ غَيْرُهُ الرَّمَل، بِالرَّاءِ أَيضاً غَيْرَ مُعْجَمَةٍ، قَالَ: وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا صِحَّةٌ فِي طَرِيقِ الِاشْتِقَاقِ، لأَن الزَّمَل الخِفَّة والسُّرْعة، وَكَذَلِكَ الرَّمَل بِالرَّاءِ أَيضاً، أَلا تَرَى أَنه يُقَالُ زَمَلَ يَزْمُل زِمَالًا إِذا عَدَا وأَسرع مُعْتَمِدًا عَلَى أَحد شِقَّيه، كأَنه يَعْتَمِدُ عَلَى رِجْلٍ وَاحِدَةٍ، وَلَيْسَ لَهُ تَمَكُّنُ الْمُعْتَمِدِ عَلَى رِجْليه جَمِيعًا.

المعجم الوسیط: (401/1، ط: دار الدعوة)
(الزمل) الْحمل وَيُقَال مَا فِي جوالقك إِلَّا زمل إِذا كَانَ نصف الجوالق والرديف والجبان الضَّعِيف الرذل والكسلان (ج) أزمال(الزمل) الضَّعِيف الجبان الرذل.

الموسوعۃ الفقھیة الکویتیة: (311/11، ط: دار السلاسل)
الأصل جواز التسمية بأي اسم إلا ما ورد النهي عنه۔۔وتستحب التسمية بكل اسم معبد مضاف إلى الله سبحانه وتعالى، أو إلى أي اسم من الأسماء الخاصة به سبحانه وتعالى؛ لأن الفقهاء اتفقوا على استحسان التسمية به. وأحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن. وقال سعيد بن المسيب: أحبها إلى الله أسماء الأنبياء.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 498 May 12, 2022
bache / bachey / child ke / kay naam / name ka us ki sehet per asarandaz hona

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Islamic Names

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.