سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! میں نے اپنے بیٹے کا نام حنظلہ رکھا ہے، کچھ لوگ بول رہے ہیں کہ یہ نام لڑکیوں کا ہوتا ہے، لیکن اس نام کے تو ایک صحابی بھی تھے، کیا ان کی بات درست ہے؟ نیز اس نام کے معنی بھی بتادیں۔ جزاک اللہ خیراً
جواب: "حنظلہ" (حاء زبر، نون ساکن، ظاء اور لام زبر)ایک جلیل القدر صحابی کا نام ہے۔
حنظلہ (Hanzalah)"حنظل" سے نکلا ہے، یہ ایک نارنگی نما کڑوے پھل کو کہتے ہیں۔
واضح رہے کہ انبیاء علیھم السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے ناموں میں نام کے معنی نہیں دیکھے جاتے، بلکہ ان کی پاک ہستیوں کے پیشِ نظر ان کے نام رکھے جاتے ہیں، نیز اگر یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہوتا تو حضور اکرمﷺ اسے تبدیل یا منع فرما دیتے، جیسا کہ بعض صحابہ کرام کا آپ ﷺنے نام تبدیل فرمایا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
أسد الغابة: (84/2، ط: دارالکت العلمیة)
حنظلة بن الربيع
ب د ع: حنظلة بْن الربيع وقيل ابن ربيعة والأول أكثر بْن صيفي بْن رباح بْن الحارث بْن مخاشن بْن معاوية بْن شريف بْن جروة بْن أسيد بْن عمرو بْن تميم التميمي، يكنى أبا ربعي، ويقال له: حنظلة الأسيدي، والكاتب، لأنه كان يكتب للنبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وهو ابن أخي أكثم بْن صيفي، وهو ممن تخلف عن علي رضي اللَّه عنه، في قتال الجمل بالبصرة، روى عنه أَبُو عثمان النهدي، ويزيد بْن الشخير، ومرقع بْن صيفي.
المعجم الوسیط: (باب الحاء، 202/1، ط: دار الدعوۃ)
(الحنظل) نبت مفترش ثمرته فی حجم البرتقالة ولونھا فیھا لب شدید المرارة
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی