سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ہوائی جہاز کے پائلٹ اگر دوران ملازمت مسلسل بیٹھ کر اشارے سے نماز ادا کرتے رہے ہوں، اور بعد میں اعادہ بھی نہ کیا ہو، اب مسئلہ معلوم ہونے کے بعد کیا تمام نمازوں کا اعادہ لازم ہوگا؟
جواب: یاد رہے کہ ہوائی جہاز میں بھی دوران نماز قبلہ کی طرف منہ کرنا اور قیام کرنا ضروری ہے، لہذا اگر کسی شخص نے بلا عذرِ شرعی بیٹھ کر اشارے سے نمازیں ادا کی ہیں، تو اس پر ان تمام نمازوں کا اعادہ لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (63/1، ط: دار الفکر)
ومن أراد أن يصلي في سفينة تطوعا أو فريضة فعليه أن يستقبل القبلة ولا يجوز له أن يصلي حيثما كان وجهه. كذا في الخلاصة حتى لو دارت السفينة وهو يصلي توجه إلى القبلة حيث دارت. كذا في شرح منية المصلي لابن أمير الحاج۔
البحر الرائق: (کتاب الطہارۃ، 248/1)
مستفاد: الأسیر في ید العدو إذا منعہ الکافر عن الوضوء و الصلاۃ یتیمم و یصلي بالإیماء، ثم یعید إذا خرج؛ لأن ہذا عذررجاء من قبل العباد، فلا یسقط فرض الوضوء عنہ، فعلم منہ أن العذر إن کان من قبل اللّٰہ تعالیٰ لا تجب الإعادۃ، و إن کان من قبل العبد وجبت الإعادۃ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی