سوال:
ایک آدمی جوا کھیلنے میں اپنی معاش تلاش کرتا ہے اور اس کا ایک ریسٹورنٹ بھی ہے تو اس کے ریسٹورنٹ میں کھانا کھایا جاسکتا ہے یا نہیں؟
جواب: جو شخص جوئے کے ذریعے کمائی حاصل کرتا ہو، اور اس کا ریسٹورنٹ بھی ہو، تو اس کے ریسٹورنٹ سے کھانا کھانا محض اس وجہ سے ناجائز یا حرام نہیں ہوگا کہ وہ جوا کھیلتا ہے، بلکہ عین ممکن ہے کہ ریسٹورنٹ کی حلال کمائی سے ہی ریسٹورنٹ کا کھانا وغیرہ تیار ہوتا ہو، اس لئے محض شک کی وجہ سے اس کے ریسٹورنٹ سے کھانا کھانے کو ناجائز یا حرام نہیں کہا جاسکتا۔
البتہ اگر اس بات کا یقین یا غالب گمان ہو کہ وہ جوئے کی کمائی سے ہی ریسٹورنٹ چلاتا ہے، یا ریسٹورنٹ کے کھانے کے غالب اخراجات جوئے کی کمائی سے ادا کئے جاتے ہیں، تو پھر ایسے ریسٹورنٹ سے کھانا کھانا جائز نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فقه البیوع: (1052/2، ط: مکتبة معارف القران)
المال المغصوب وما فی حکمه مثل ما قبضه الانسان رشوة او سرقة او بعقد باطل شرعا لا یحل له الانتفاع به ولا بیعه ولا هبته، ولا یجوز لاحد یعلم ذلک ان یاخذه منه شراء او او ارثا.
و فیه ایضا: (1054/2، ط: مکتبة معارف القرآن)
ان لم یعرف فی المخلوط من الحلال و الحرام انهما متمیزان او مختلطان وکم حصة الحلال فی المخلوط؟ فالاولی التنزه، ولکن یجوز التعامل بذلک المخلوط اذا غلب علی الظن ان المتعامل به لایتجاوز قدر الحلال.
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی