سوال:
گزشتہ چند سالوں سے یہاں کینیڈا میں انڈیا سے آنے والوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جس میں سے اکثریت ہندوؤں یا سکھوں کی ہے، یہاں کی شہریت نہ ہونے کے سبب یہ لوگ کم تنخواہوں پر بھی زیادہ کام کر لیتے ہیں، اس وجہ سے اکثر دکانوں، ریسٹورینٹس اور پٹرول پمپ وغیرہ پر یہ لوگ ہی نظر آتے ہیں۔
بد قسمتی سے یہاں پر اکثریت پاکستانی ریسٹورینٹس میں اب یہی لوگ نظر آتے ہیں اور اب واضح طور پر محسوس ہونے لگا ہے کہ یہ لوگ پکوان میں بھی ذمہ داری نبھا رہے ہیں گوشت اگرچہ حلال ہے اور مالک بھی پاکستانی مسلمان ہیں۔
مگر اب کچھ مسلمانوں میں تشویش پائی جارہی کہ یہاں سے کھانے کی چیزیں لی جائیں یا نہیں، پکانے والوں کا غیر مسلم ہونا تو واضح ہے جبکہ پاکی ناپاکی اور صفائی کا صحیح اندازہ نہیں ہے مگر یہاں تعلیمی اداروں کے واش روموں میں ان کی طرف سے گندگی کی شکایات عام معمول کی بات ہے، اسی طرح یہاں پر انڈین مٹھائی کی دکانوں سے سموسے، جلیبی اور مٹھائیاں لینا بھی عام معمول ہے۔ کیا ایسی جگہوں سے کھانے پینے کی اشیاء لینا اور وہاں جاکر کھانا کھانا درست ہے؟
جواب: 1) واضح رہے کہ اگر غیر مسلم کے ہاتھ میں کوئی ناپاک یا حرام چیز نہ لگی ہو اور کھانے میں کوئی حرام چیز بھی نہ ملاتا ہو، تو مسلمان کے لیے اس کا پکایا ہوا کھانا حلال ہے، البتہ غیر مسلم (سوائے اہل کتاب) کا ذبیحہ قطعاً حرام ہے۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر صارف کو حلال وحرام اور پاکی وناپاکی سے متعلق ریسٹورنٹ کے اصول و ضوابط پر مکمل اعتماد ہو، تو اس کے لیے وہاں کھانا جائز ہے، بصورتِ دیگر اس سے احتراز کرنا چاہیے۔
2) اگر ان اشیاء (سموسہ، مٹھائی وغیرہ) میں کوئی حرام چیز نہ ملائی جاتی ہو، نیز بنانے والے کے ہاتھ میں کوئی ناپاک یا حرام چیز نہ لگی ہو، تو ان کے ہاتھ کی بنی ہوئی مٹھائی اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کھانا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (فصل في بيان شرط حل الأكل في الحيوان المأكول، 45/5، ط: دار الكتب العلمية)
ومنها: أن يكون مسلما أو كتابيا فلا تؤكل ذبيحة أهل الشرك والمجوسي والوثني وذبيحة المرتد، أما ذبيحة أهل الشرك فلقوله تعالي: {وما أهل لغير الله} [المائدة: 3] وقوله عز وجل: {وما ذبح على النصب} [المائدة: 3] أي للنصب وهي الأصنام التي يعبدونها.... وتؤكل ذبيحة أهل الكتاب لقوله تعالي: {وطعام الذين أوتوا الكتاب حل لكم} [المائدة: 5] والمراد منه ذبائحهم إذ لو لم يكن المراد ذلك لم يكن للتخصيص بأهل الكتاب معنى؛ لأن غير الذبائح من أطعمة الكفرة مأكول.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی