سوال:
ایک شخص نماز کا پابند ہے اذان ہوتے ہی نماز کی تیاری میں مصروف ہوجاتا ہے اور جماعت کا خوب اہتمام کرتا ہے ایک روز اس کو نزلہ زکام اور کھانسی ہوئی تو وہ جماعت سے نماز پڑھنے نہیں گیا اور کہنے لگا کہ میری وجہ سے جماعت میں باقی لوگوں کو تکلیف ہوگی۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس عذر کی بنیاد پر جماعت کا ترک کرنا مناسب ہے؟
جواب: واضح رہے کہ محض اس خیال سے کہ میرے کھانسنے کی وجہ سے دوسروں کو تکلیف ہوگی، جماعت کی نماز ساقط نہیں ہوتی ہے، البتہ اگر کسی شخص کو ایسی متعدی بیماری لگی ہو جس کے پھیلنے کا اور دوسروں کو لگنے کا اندیشہ ہو، یا اس نے بدبودار کپڑے پہنے ہوں جس سے دوسرے نمازیوں کو اذیت ہو یا اس کے منہ سے تیز بدبو خارج ہوتی ہو یا اس کے جسم پر کوئی ایسا زخم ہو جو بدبودار ہو تو چونکہ ایسے شخص سے دیگر نمازیوں کو اذیت ہوتی ہے، اور مسلمانوں کو اذیت پہنچانا حرام ہے، لہذا ایسے شخص کو مسجد آنے سے منع کیا گیا ہے، ایسا شخص اپنے گھر میں نماز پڑھے گا اور جماعت کی نماز کے معاملے میں وہ معذور شمار ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبي داؤد: (رقم الحديث: 551، ط: المكتبة العصرية)
عن سعيد بن جبير عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من سمع المنادي فلم يمنعه من اتباعه عذر، قالوا: وما العذر ؟ قال: خوف أو مرض، لم تقبل منه الصلاة التي صلى".
بدائع الصنائع: (فصل بيان من تنعقد به الجماعة، 155/1، ط: دار الكتب العلمية)
وأما بيان من تجب عليه الجماعة: فالجماعة انما تجب على الرجال العاقلين الأحرار القادرين عليها من غير حرج فلا تجب على النساء والصبيان والمجانين والعبيد والمقعد ومقطوع اليد والرجل من غير خلاف والشيخ الكبير الذي لا يقدر على المشي والمريض .... والمريض لا يقدر عليه إلا بحرج.
رد المحتار: (661/1، ط: دار الفكر)
(قوله: واكل نحو ثوم): كبصل ونحوه مما له رائحة كريهة للحديث الصحيح في النهي عن قربان آكل الثوم والبصل المسجد. قال الإمام العيني في شرحه على صحيح البخاري قلت: علة النهي أذي الملائكة وأذي المسلمين ولا يختص بمسجده عليه الصلاة والسلام بل الكل سواء لرواية مساجدنا بالجمع خلافا لمن شذ ويلحق بما نص عليه في الحديث كل ما له رائحة كريهة مأكولا أو غيره... وكذلك ألحق بعضهم بذلك من بفيه بخر أو به جرح له رائحة، وكذلك القصاب والسماك والمجذوم والأبرص اولي بالالحاق... وأيضاً هنا علتان: أذي المسلمين وأذي الملائكة فبالنظر الى الأولي يعذر في ترك الجماعة وحضور المسجد.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی