سوال:
ہمارے دفتر میں مسجد ہے اور امام بھی مقرر ہے، مگر کچھ لوگ جماعت سے نماز نہیں ادا کرتے اگرچہ اسی وقت جماعت چل رہی ہوتی ہے مگر وہ پیچھے صف میں اپنی انفرادی نماز پڑھتے ہیں۔ ایک ساتھی سے پوچھا تو انھوں نے یہ عذر پیش کیا کہ امام صاحب کی نظریں نماز میں ادھر ادھر ہوتی رہتی ہیں لہذا ہمارا دل اس امام کے پیچھے نماز پڑھنے کو نہیں مانتا۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس عذر کی بنیاد پر جماعت چھوڑ کر انفرادی نماز پڑھ سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ چہرے کا رُخ قبلہ سے پھرے بغیر صرف آنکھ کی پتلیوں یا نظر کے ادھر ادھر جانے سے نماز فاسد نہیں ہوتی، اس لیے پوچھی گئی صورت میں اگر مذکورہ امام کا چہرہ قبلہ سے نہیں مڑتا تو اس کی اقتدا میں باجماعت نماز ادا کرنے کے بجائے انفرادی نماز پڑھنا درست نہیں ہے، کیونکہ اس طرح دوران جماعت مسجد میں انفرادی نماز پڑھنے سے جماعت سے اعراض لازم آتا ہے جو کہ بذاتِ خود ممنوع ہے، لہذا اس سے اجتناب کرنا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الهندية: (1/ 106، ط: دار الفكر)
ويكره أن يلتفت يمنة أو يسرة بأن يحول بعض وجهه عن القبلة فأما أن ينظر بمؤق عينه ولا يحول وجهه فلا بأس به. كذا في فتاوى قاضي خان.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی