معالج کامریض کے لیے دعا کرنا اور اسے دعا کی تلقین کرنا
معالج کو چاہیے کہ مریضوں کا علاج کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حق میں صحت کی دعا بھی کرتا رہے، کیونکہ علاج معالجہ کرنا ایک ظاہری سبب ہے، جبکہ اصل شفا دینے والی ذات اللہ تعالیٰ ہی کی ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ہے:
{ وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ}
[سورة الشعراء: 80]
ترجمہ:اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے۔
اسی لیےنبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ تھی کہ جب آپ ﷺکسی مریض کے پاس تشریف لے جاتے، تویہ دعا مانگتے تھے:
«أَذْهِبِ الْبَاسَ، رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا»
(صحیح مسلم، ر قم الحدیث:2191)
ترجمہ:اے لوگوں کے رب ! لوگوں سےبیماری کو دور فرما اور شفا عطاکر کہ تو ہی شفا دینے والاہے ، اور تیرے علاوہ کوئی اور شفا دینے والا نہیں ہے، ایسی شفا عطا فرما کہ جس کے بعد کوئی بیماری نہ ہو۔
لہٰذا معالج حضرات کو اپنے مریضوں کی صحت کے لیے صلاۃُالحاجۃ پڑھنے، صدقہ کرنے اور مذکورہ دعا پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے، اور اپنے مریضوں کو بھی ان اعمال کے اہتمام کی تلقین کرتے رہنا چاہیے، اس طرح کرنے سے مریض اور ڈاکٹر دونوں کے یقین کی اصلاح ہوگی کہ اصل شفا دینے والی ذات اللہ تعالیٰ ہی کی ہے، نیزاللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنےکی وجہ سے معالج اورمریض دونوں کو قلبی سکون اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوگا، اوراس کی برکت سے اللہ تعالیٰ شفا بھی عطا فرمادیں گے ۔
مستفاد از: املا آرٹیکل بعنوان : "علاج و معالجہ سے متعلق داکٹر حضرات کے لیے اخلاقی و شرعی ہدایات"