سوال:
کیا ایک ہاتھ سے سر کا مسح کرنے سے فرض ادا ہو جائے گا اور وضو ٹھیک ہو جائے گا؟
جواب: واضح رہے کہ پورے سر کا دونوں ہاتھوں سے مسح کرنا سنت ہے، اس لیے وضو کرنے والے کو چاہیے کہ دونوں ہاتھوں سے پورے سر کا مسح کرے تاکہ سنت کا ثواب مل سکے، البتہ اگر کوئی شخص صرف ایک ہاتھ کی مدد سے چوتھائی سر کا مسح کرلے تو فرض رکن ادا ہونے کی وجہ سے اس کا وضو درست ہو جائے گا، لیکن بغیر کسی عذر کے مستقل اس کی عادت بنالینا ثواب میں کمی اور گناہ کا باعث ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (99/1، ط: سعید)
ومسح ربع الراس مره فوق الاذنين ولو باصابۃ مطر او بلل باقي بعد غسل على المشهور، لا بعد مسح الا ان یتقاطر، ولو مد اصبعا او اصبعين لم يجز، الا ان يكون مع الكف او بابهام والسبابۃ مع ما بينهما او بمياه.
و فیه ایضاً: (120/1، ط: سعید)
و مسح کل رأسه مرۃ مستوعبۃ، فلو ترکه و دام علیه اثم۔
رد المحتار: (121/1، ط: سعید)
قال۔ الزیلعی: وتكلموا في كيفيۃ المسح والاظهر ان يضع كفيه و اصابعه علی مقدم رأسه ویمدھما الی القفا علی وجه یستوعب جمیع الرأس، ثم یمسح اذنیه باصبعیه۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی