سوال:
سعودی عرب کے مدارس میں حیض کی حالت میں قرآن پاک کی تلاوت کرنا اور حفظ سنانے کو جائز کہتے ہیں، مدرسہ میں حیض کی حالت میں مجھے مجبوراً قرآن پاک پڑھنا اور سنانا پڑھتا تھا تو کیا مجھے اس پر گناہ ہوا ہے، اگر گناہ ہوا ہے تو اس کا کفارہ کیا ہوگا؟ براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ حیض کی حالت میں عورت کے لیے قرآن مجید چھونا اور اس کی تلاوت کرنا منع ہے، لہذا اس بارے میں آپ سے جو انجانے میں غلطی ہوئی ہے، اس پر توبہ واستغفار کریں اور آئندہ کے لیے اس سے اجتناب کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الھندیة: (38/1، ط: دار الفکر)
(ومنها) حرمة قراءة القرآن لا تقرأ الحائض والنفساء والجنب شيئا من القرآن والآية وما دونها سواء في التحريم على الأصح إلا أن لا يقصد بما دون الآية القراءة مثل أن يقول الحمد لله يريد الشكر أو بسم الله عند الأكل أو غيره فإنه لا بأس به. هكذا في الجوهرة النيرة ...(ومنها) حرمة مس المصحف لا يجوز لهما وللجنب والمحدث مس المصحف إلا بغلاف متجاف عنه كالخريطة والجلد الغير المشرز لا بما هو متصل به، هو الصحيح. هكذا في الهداية وعليه الفتوى. كذا في الجوهرة النيرة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی