سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ میں نے اپنے دل میں یہ نیت کی ہے کہ میں روزانہ ایک روپے خیرات کروں گا، لیکن میں ایک ایسے ملک میں ہوں جہاں نہ کوئی غریب ہے اور نہ مسجد میں کوئی چندہ بکس ہے، اب میں اس خیرات کو جمع کرکے ایک ساتھ کہیں دوسرے ملک بھیج سکتا ہوں یا کوئی دوسرا طریقہ اختیار کرنا ہوگا؟
جواب: سوال میں ذکر کرده صورت میں چونکہ آپ کے ملک میں صدقے کے ضرورت مند باشندے نہیں ہیں، لہذا آپ صدقے کی رقم کسی اور ملک کے فقراء ومساکین کو بھیج سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوى الهندية: (190/1، ط: دار الفكر)
ويكره نقل الزكاة من بلد إلى بلد إلا أن ينقلها الإنسان إلى قرابته أو إلى قوم هم أحوج إليها من أهل بلده، ولو نقل إلى غيرهم أجزأه، وإن كان مكروها، وإنما يكره نقل الزكاة إذا كان الإخراج في حينها بأن أخرجها بعد الحول أما إذا كان الإخراج قبل حينها فلا بأس بالنقل والأفضل في الزكاة والفطر والنذر الصرف أولا إلى الإخوة والأخوات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأعمام والعمات ثم إلى أولادهم ثم إلى الأخوال والخالات ثم إلى أولادهم ثم إلى ذوي الأرحام ثم إلى الجيران ثم إلى أهل حرفته ثم إلى أهل مصره أو قريته كذا في السراج الوهاج.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی