سوال:
کیا والدین کی وفات کے بعد ان کی طرف سے نیک کاموں (جیسا کہ کنواں کھدوانا یا مسجد کی تعمیر کروانا وغیرہ) کا اجر اُن کو ملتا ہے؟
جواب: احادیث مبارکہ کے مطابق والدین کے ایصال ثواب کے لیے نیک اعمال (مثلاً: دعا و استغفار، ذکر و تلاوت، روزہ و حج اور صدقہ و خیرات) کرنا نہ صرف جائز، بلکہ مستحسن ہے، ان اعمال کا ثواب مرحوم والدین کو پہنچتا ہے۔
لہذا والدین کو ثواب پہنچانے کے لیے اللہ کی رضا کے لیے مسجد تعمیر کروانا یا کنواں کھدوانا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابوداؤد: (رقم الحدیث: 1681)
عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمَّ سَعْدٍ مَاتَتْ، فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ: الْمَاءُ، قَالَ: فَحَفَرَ بِئْرًا، وَقَالَ: هَذِهِ لِأُمِّ سَعْدٍ.
شرح العقائد: (ص: 122، ط: مکتبة علوم اسلامیة، بشاور)
وفی دعاء الاحیاء للاموات وصدقتھم ای صدقة الاحیاء عنھم ای عن الاموات نفع لھم ای للاموات …ولنا ما ورد فی الاحادیث الصحاح من الدعا للاموات خصوصا فی صلاۃ الجنازۃ وقد توارثه السلف فلو لم یکن للاموات نفع فیه لما کان له معنی وقال علیہ السلام مامن میت تصلی علیه امة من المسلمین یبلغون مائة کلھم یشفعون الا شفعوا فیه وعن سعد بن عبادۃ انه قال یا رسول اﷲ ان ام سعد ماتت فای الصدقة افضل قال الماء فحفر بیرا وقال ھذا لام سعد.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی