سوال:
اگر ایک خاتون کا ذہنی توازن ٹھیک نہ ہو اور غسل کرنے سے اس کی ذہنی بیماری میں اضافہ ہوتا ہو تو اس کو غسل کے لیے کیا کرنا چاہیے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر واقعتاً غسل کرنے سے اس خاتون کا ذہنی توازن بگڑجانے کا اندیشہ ہو، نیز ماہر اور معتبر اطباء کی رائے کے مطابق غسل کرنے سے اس کی بیماری کے بڑھنے کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں اس خاتون کے لیے شرعا تیمم کرنے کی اجازت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکريم: (المائدة، الآية: 6)
وَإِن كُنتُمۡ جُنُبٗا فَٱطَّهَّرُواْۚ وَإِن كُنتُم مَّرۡضَىٰٓ أَوۡ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوۡ جَآءَ أَحَدٞ مِّنكُم مِّنَ ٱلۡغَآئِطِ أَوۡ لَٰمَسۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَلَمۡ تَجِدُواْ مَآءٗ فَتَيَمَّمُواْ صَعِيدٗا طَيِّبٗا فَٱمۡسَحُواْ بِوُجُوهِكُمۡ وَأَيۡدِيكُم مِّنۡهُۚ مَا يُرِيدُ ٱللَّهُ لِيَجۡعَلَ عَلَيۡكُم مِّنۡ حَرَجٖ وَلَٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمۡ وَلِيُتِمَّ نِعۡمَتَهُۥ عَلَيۡكُمۡ لَعَلَّكُمۡ تَشۡكُرُونَ o
سنن أبي داود: (رقم الحديث: 337، ط: دار الرسالة العالمية)
حدثنا نصر بن عاصم الأنطاكي، حدثنا محمد بن شعيب، أخبرني الأوزاعي أنه بلغه عن عطاء بن أبي رباح، أنه سمع عبد الله بن عباس قال: أصاب رجلا جرح في عهد رسول الله - صلى الله عليه وسلم -، ثم احتلم، فأمر بالاغتسال، فاغتسل، فمات، فبلغ ذلك رسول الله- صلى الله عليه وسلم - فقال: "قتلوه قتلهم الله، ألم يكن شفاء العي السؤال".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی