عنوان: شوہر کا بیوی کو فون پر "ایک طلاق، دو طلاق، تین طلاق" کہنے کا حکم(10104-No)

سوال: ایک شخص نے اپنی سے فون پر کہا کہ میں تجھے طلاق دیدونگا، اس پر بیوی نے کہا اس طرح کے الفاظ اپنی زبان سے مت نکالو، پھر شوہر نے کہا ایک طلاق دو طلاق تین طلاق، اور یہ بات اپنی امی سے کہہ دینا، جب اس سلسلے میں شوہر سے پوچھا گیا تو کسی کو جواب دیا کہ میں نے ڈرانے کے لئے کہا تھا، اور کسی کو جواب دیا کہ میں نے غصے میں کہہ دیا ہے۔ اب صورت حال یہ ہے کہ شوہر اپنی بات سے انکار کر رہا ہے کہ میں نے طلاق نہیں دی۔ لہذا آپ بتائیں کہ طلاق واقع ہوگئی یا نہیں اور اگر ہوگئی ہے تو کتنی ہوگئیں؟

جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں شوہر کے الفاظ "ایک طلاق، دو طلاق، تین طلاق" سے شرعا تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، اور بیوی اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی ہے، اب میاں بیوی کا ایک ساتھ رہنا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 230)
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ... الخ

روح المعانی: (البقرۃ، الایة: 230)
"فإن طلقها‘‘ متعلقا بقوله سبحانه ’’الطلاق مرتان‘‘ .... فَلا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ أي من بعد ذلك التطليق حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجاً غَيْرَهُ أي تتزوّج زوجا غيره، ويجامعها

سنن أبي داود: (باب في اللعان، رقم الحدیث: 2250)
عن سهل بن سعد قال :فطلقها ثلاث تطلیقات عند رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیه وسلم ، فأنفذہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیه وسلم ... الخ۔

الدر المختار: (233/3، ط: دار الفکر)
وذهب جمهور الصحابة والتابعين ومن بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاث.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 849 Dec 27, 2022
shohar / khawand ka biwi ko phone per "aik talaq,do /dou talaq,teen talaq" kehne ka hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.