عنوان: اپنے بیٹے کے نام پر صدقے کی نیت کرنا(10154-No)

سوال: ایک ڈیڑھ سال کا بچہ بیمار ہوا اور ان کے والدین نے ارادہ کیا کہ ہم اپنے بیٹے کے نام پر کھانا خیرات کریں گے، لیکن اس دوران بچہ انتقال کرگیا تو کیا اب بھی یہ خیرات کرنا ہوگی یا نہیں؟

جواب: صدقہ اور تمام عبادات صرف اللہ کے نام اور اس کی رضا کے لیے کرنا ضروری ہے، اللہ کے نام پر کرنے کے بعد اس کا ثواب کسی مسلمان کو پہنچایا جاسکتا ہے۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر زبان سے نذر کے الفاظ ادا نہیں کیے تھے، بلکہ صرف ارادہ کیا تھا تو اس سے نذر منعقد نہیں ہوئی، لہذا صرف نیت و ارادہ کرنے کی بنا پر والدین کے ذمہ کوئی صدقہ و خیرات کرنا لازم نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (قبیل فصل في شرائط الرکن، 333/6، ط: دار الکتب العلمیة)
"فرکن النذر ہو الصیغ الدالة علیه، وہو قوله: للّٰه عزشانه عليّ کذا، أو عليّ کذا، أو ہٰذا ہدي، أو ہٰذا صدقة، أو مالي صدقة".

أحکام القرآن للجصاص: (آل عمران، الایة: 35، 18/2، ط: إدارۃ القرآن)
"قال العلامة ابن العربي: حقیقة النذر التزام الفعل بالقول مما یکون طاعة للّٰہ عزوجل، ومن الأعمال قربة، ولایلزم نذر المباح".

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 379 Jan 12, 2023
apnay bete / betay / larkay k naam per sadqe ki niat / niyat karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Ruling of Oath & Vows

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.