سوال:
نفلی روزہ چاہے سردیوں میں رکھیں یا گرمیوں میں، ان کے بند ہونے کا وقت کیا ہوگا؟ کیا وہی ٹائم ہوگا جب فجر کی اذان ہوتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ ہر موسم میں صبح صادق (فجر کا وقت داخل ہونے) سے پہلے تک سحری کھانے کی اجازت ہے اور صبح صادق کے بعد کھانے پینے والے کا روزہ شرعاً درست نہیں ہوتا۔
واضح رہے کہ اذان بعض مرتبہ وقت داخل ہونے کے کچھ دیر بعد دی جاتی ہے، اس لیے اس سلسلے ميں یہ بات ملحوظِ خاطر رہے کہ اذان کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، بلکہ کیلینڈر میں صبح صادق (فجر) کا وقت داخل ہونے کو دیکھ لیا جائے، اور اس سے پہلے پہلے کھانا پینا بند کردینا چاہیے، بصورتِ دیگر روزہ نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (90/2، ط: دارالکتب العلمیة)
وأما ركنه: فالإمساك عن الأكل، والشرب، والجماع لأن الله تعالى أباح الأكل، والشرب، والجماع في ليالي رمضان لقوله تعالى {أحل لكم ليلة الصيام الرفث} [البقرة: 187] إلى قوله {فالآن باشروهن وابتغوا ما كتب الله لكم وكلوا واشربوا حتى يتبين لكم الخيط الأبيض من الخيط الأسود من الفجر} [البقرة: 187] أي: حتى يتبين لكم ضوء النهار من ظلمة الليل من الفجر، ثم أمر بالإمساك عن هذه الأشياء في النهار بقوله عز وجل {ثم أتموا الصيام إلى الليل} [البقرة: 187] فدل أن ركن الصوم ما قلنا فلا يوجد الصوم بدونه.
آپ کے مسائل اور ان کا حل: (553/4، ط: مکتبۃ لدھیانوی)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی