سوال:
گھریلو ناچاقیوں کی وجہ سے ہم میاں بیوی میں نوک جھونک رہی، بات طلاق تک پہنچ گئی، اس کے لیے جرگہ بیٹھا، جرگے میں ایک طلاق نامہ لکھا گیا، جس میں یہ لکھا تھا کہ "میں شمائلہ کو برضامندی طلاق دیتا ہوں"، طلاق نامہ میرے شوہر کی موجودگی میں سنایا گیا اور شوہر نے بہ ہوش و حواس 5 فروری 2023 کو اس پر دستخط کر دیے۔
اب ہمیں پشیمانی ہے، ہم دوبارہ آباد ہونا چاہتے ہیں، کیا ہم دوبارہ میاں بیوی کی طرح رہ سکتے ہیں؟
جواب: سوال میں ذکر کرده صورت میں چونکہ شوہر نے اپنی رضامندی سے طلاق نامے پر دستخط کیے ہیں اور منسلکہ طلاق نامہ میں صرف ایک مرتبہ طلاق کا ذکر ہے، لہذا اس شخص کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوچکی ہے، بشرطیکہ اس ایک تحریری طلاق کے علاوہ زبان سے مزید طلاقیں نہ دی ہوں۔
ایک طلاق رجعی کا حکم یہ ہے کہ شوہر دوران عدت (طلاق دینے کے وقت سے لے کر عورت کی تین ماہواریاں گزرنے تک) رجوع کرسکتا ہے،لیکن اگر شوہر نے دوران عدت رجوع نہیں کیا تو عورت کی عدت گزرجانے کی صورت میں یہ عورت شوہر کے نکاح سے نکل جائے گی، ایسی صورت میں اگر شوہر اس عورت کے ساتھ رہنا چاہتا ہو تو باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ نکاح کرنا ضروری ہو گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الآیة: 228)
وَالۡمُطَلَّقٰتُ يَتَرَ بَّصۡنَ بِاَنۡفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوۡٓءٍ ؕ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ اَنۡ يَّكۡتُمۡنَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ فِىۡٓ اَرۡحَامِهِنَّ اِنۡ كُنَّ يُؤۡمِنَّ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِؕ وَبُعُوۡلَتُهُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِىۡ ذٰ لِكَ اِنۡ اَرَادُوۡٓا اِصۡلَاحًا ؕ وَلَهُنَّ مِثۡلُ الَّذِىۡ عَلَيۡهِنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۖ وَلِلرِّجَالِ عَلَيۡهِنَّ دَرَجَةٌ ؕ وَاللّٰهُ عَزِيۡزٌ حَكِيۡمٌ o
الهداية: (254/2، ط: دار إحياء التراث العربي)
وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض " لقوله تعالى: {فأمسكوهن بمعروف} [البقرة: ٢٣١] من غير فصل ولا بد من قيام العدة لأن الرجعة استدامة الملك ألا ترى أنه سمى إمساكا وهو الإبقاء وإنما يتحقق الاستدامة في العدة لأنه لا ملك بعد انقضائها " والرجعة أن يقول راجعتك أو راجعت امرأتي " وهذا صريح في الرجعة ولا خلاف فيه بين الأئمة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی