عنوان: عمرے کے لیے جانے والے کا عمرے کی ادائیگی کے بعد حدودِ حرم سے باہر جانا (10202-No)

سوال: ایک مریض شخص (جو کہ ویل چیئر پر ہے) اپنی اہلیہ کے ساتھ گاڑی میں بطورِ محرم مکہ مکرمہ سے قرن المنازل (میقات) تک اس لیے ساتھ سفر کرتا ہے تاکہ اس کی اہلیہ وہاں سے اپنے ذمے واجب عمرے کی نیت کر سکے، نیز اس حالت میں اور کوئی محرم یا خاتون دستیاب نہیں ہے جو اِس خاتون کے ہمراہ میقات تک جا سکے۔
اب واقعہ یہ ہے کہ شوہر نے بھی قرن المنازل کو بغیر کسی نیت کے کراس کر لیا، وہاں قریبی مسجد سے خاتون نے اپنے عمرے کی نیت کی اور واپس مکہ مکرمہ پہنچ کر اپنا واجب القضاء عمرہ ادا کر لیا، جبکہ شوہر کے ذہن میں یہ تھا کہ وہ چونکہ بطورِ محرم صرف سفر میں ساتھ دے رہا ہے، لہذا وہ بھی اپنی اہلیہ کے ساتھ حل سے میقات کے باہر چلا گیا اور بغیر عمرے کی نیت سے واپس مکہ مکرمہ اپنے ہوٹل پہنچ گیا اور کوئی عمرہ ادا نہیں کیا۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ:
۱) مندرجہ بالا صورت میں میقات پار کرنے کی صورت میں کیا شوہر پر بھی عمرہ ادا کرنا لازم تھا یا نہیں؟
۲) عمرہ لازم ہونے کی صورت میں اب کیسے تدارک ممکن ہو گا؟
۳) اور آفاقی کے لیے احرام کی شرط کے باب میں ممن أراد الحج أو العمرة اور ممن أراد مكة میں کونسی جہت کو کس وجہ سے ترجیح دی جائے گی؟

جواب: واضح رہے کہ جو آفاقی شخص حدودِ حرم میں داخل ہونے کی نیت سے جاتا ہے، اس پر حج یا عمرے کااحرام باندھ کر جانا لازم ہے، خواہ اس کا بنیادی ارادہ حج یا عمرے کا نہ ہو، لہذا اگر کوئی شخص میقات سے بغیر احرام کے گزرے تو اس پر ایک دم اور ایک حج یا عمرہ واجب ہوگا، البتہ اگر دوبارہ میقات واپس آکر حج یا عمرے کا احرام باندھ کر مکہ مکرمہ گیا تو دم ساقط ہوجائے گا۔
اس تفصیل کے بعد آپ کے سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں:
۱) اس شخص پر احرام باندھنا لازم تھا۔
۲) اس شخص پر لازم ہے کہ ایک سال کے اندر اندر کسی بھی میقات سے حج یا عمرہ کا احرام باندھ لے تو بغیر احرام میقات سے گذرنے کی وجہ سے جو حج یا عمرہ لازم ہوا تھا، وہ اور دَم دونوں ساقط ہوجائیں گے۔
۳) احناف کے نزدیک جو آفاقی شخص حدودِ حرم کے اندر داخل ہونے کی نیت سے جاتا ہے، اس پر احرام باندھ کر جانا لازم ہے، سوائے اس کے جس کی آمد ورفت بکثرت ہوتی ہے، جیسے: ٹیکسی ڈرائیور جسے باربار مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ یا میقات کے باہر کسی اور مقام پر جانا پڑتا ہے، ایسے شخص کا استثناء موجودہ دور کے مفتیان کرام نے صرف دفع حرج (تنگی دور کرنے) کی غرض سے کیا ہے، لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں مذکورہ شخص اس استثناء میں داخل نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المحيط البرهاني:(2/ 436،ط:دارالكتب العلمية)
إذا دخل الآفاقي مكة بإحرام، وهو لا يريد الحج ولا العمرة، فعليه الدخول مكة إما حجة أو عمرة لزمه الإحرام إذا بلغ الميقات على قصد دخول مكة، والإحرام إنما يكون بحجة أو عمرة، فلزمه الإحرام بأحدهما، وما وجب على الإنسان لا يسقط إلا بأدائه، فإن أحرم بالحج أو العمرة من غير أن يرجع إلى الميقات، فعليه دم لترك حق الميقات، وإن عاد إلى الميقات، وأحرم فهذا على وجهين:
إن أحرم بحجة أو عمرة عما لزمه خرج عن العهدة، وإن أحرم بحجة الإسلام، أو عمن كاتب عليه إن كان ذلك في عامه أجزأه عما لزمه لدخول مكة بغير إحرام استحساناً، وإن تحولت السنة وباقي المسألة بحالها لم يجزئه عما لزمه لدخول مكة بغير إحرام، وهذا لأن حق الوقت ينادي بإحرام حجة الإسلام جاز فيما بقي وقت لإحرام حجة الإسلام، فوقت ما يجب بسبب الوقت باقي فلا يصير ديناً في ذمته، فإن عاد إلى الميقات، وأحرم بحجة الإسلام فقد أدى حق الوقت، فأما إذا تحولت السنة، فقد فات وقت الإحرام بحجة الإسلام، وفات وقت ما يجب بسبب الوقت، فيصير ذلك ديناً عليه مقصوداً، فلزمه الأداء بإحرام آخر له مقصوداً، وإن جاوز الآفاقي الميقات بغير إحرام، وهو يريد الحج والعمرة، فإن عاد إلى الميقات وأحرم سقط عنه الدم، وإن أحرم من مكانه ذلك، وعاد إلى الميقات محرماً، فإن لبى سقط عنه الدم، وإن لم يلب وجاوز الميقات، واشتغل بأعمال ما عقد الإحرام له لا يسقط عنه الدم.

المنتقى شرح الموطا:(205/2،ط:مطبعة السعادة)
لا يجوز تأخير الإحرام لمريد النسك عن ذلك الموضع إلا لضرورة ولا خلاف في ذلك لمن أراد النسك وأما من لم يرده وأراد دخول مكة فإنه على ضربين:
أحدهما: أن يكون دخوله مكة يتكرر كالأكرياء والحطابين فهؤلاء لا بأس بدخولهم مكة بغير إحرام ولا خلاف في ذلك؛ لأن المشقة تلحقهم بتكرر الإحرام والإتيان بجميع النسك.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 1161 Feb 01, 2023
umrah k liye jane / janay wale ka umrah ki adaigi k bad hudoode haram se / say bahir jana

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.