سوال:
احرام کی چادریں اوڑھی ہوئی تھی اور دل میں نیت بھی تھی اور ویسے ہی ایک یا دو دفاع تلبیہ بھی پڑھا، لیکن ذہن میں تھا کہ جب جہاز کا کپتان بتائے گا کہ اب میقات آگئی ہے نیت کرلیں تو زبان سے نیت اور تلبیہ پڑھ لیں گے، لیکن جہاز کے کپتان نے نہیں بتایا اور میقات کراس ہوگئی، بعد میں حجِ قران کا تلبیہ پڑھا تو کیا دم واجب ہوگیا اور کتنا دم دینا ہوگا؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر آپ نے دل میں حج کی نیت کرلی تھی، لیکن اس کے بعد تلبیہ کے جو کلمات آپ نے پڑھے تھے وہ حج کے احرام کی نیت سے نہیں پڑھے تھے، بلکہ میقات سے گزرنے کے بعد حج کی نیت سے تلبیہ کے کلمات کو پڑھا ہے تو چونکہ احرام در اصل ایک ساتھ نیت اور حج یا عمرہ کی غرض سے تلبیہ پڑھنے کا نام ہے، جوکہ یہاں نہیں پایا گیا ہے، لہذا میقات سے بغیر احرام کے گزرنے کی وجہ سے آپ پر ایک دم لازم ہوگیا ہے، تاہم اگر کسی قریبی میقات پر جاکر حج کی نیت سے تلبیہ کے کلمات کو پڑھ لیا جائے تو اس کی وجہ سے دم ساقط ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ حجِ قران کرنے والے پر اصولاً دو دم لازم ہوتے ہیں، لیکن قران کرنے والا اگر میقات سے احرام کے بغیر گزر جائے تو اس صورت میں اس پر صرف ایک دم لازم ہوتا ہے۔ مذکورہ صورت میں چونکہ آپ میقات سے بغیر احرام کے گزرے ہیں (جیساکہ ماقبل کی تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی ہے) اس لیے آپ پر صرف ایک دم لازم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
كنز الدقائق: (ص: 227، ط: دار البشائر الإسلامية)
وإذا أردت أن تحرم فتوضأ والغسل أفضل والبس إزارا ورداء جديدين أو غسيلين وتطيب، وصل ركعتين وقل اللهم إني أريد الحج فيسره لي وتقبله مني ولب دبر صلاتك تنوي بها الحج.
ارشاد الساري إلى مناسك ملا علي القاري: (ص: 125، ط: المكتبة الإمدادية)
وهو الدخول في التزام حزمة ما يكون حلالاً عليه قبل التزام الإحرام بالنية والتلبية (شرائط صخته) أي صحة الإحرام (الإسلام) وتقدم عليه الكلام (والنية والذكر) والأولى أن يقول : والتلبية أو ما يقوم مقامها من الذكر (أو تقليد البدنة) أي مع السوق. وفيه: أن النية والتلبية نفس الإحرام وحقيقته، لا شرطه، بل الإحرام شرط للنسك، والنية من فرائض الإحرام، إذ لا ينعقد بدونها إجماعا وإن لبي، وكذا التلبية أو ما يقوم مقامها من فرائض الإحرام عند أصحابنا، لأنهم صرحوا أنه لا يدخل في الإحرام بمجرد النية، بل لا بد من التلبية أو ما يقوم مقامها، حتى لو نوى ولم يلب لا يصير محرماً، وكذا لو لبى ولم ينو.
كنز الدقائق: (ص: 242، ط: دار البشائر الإسلامية)
وكل شيء على المفرد به دم فعلى القارن دمان إلا أن يتجاوز الميقات غير محرم.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی