resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: حلق کے بغیر احرام سے نکلنے کے بعد متعدّد جنايات ہونے کی صورت میں دم کا حکم (27059-No)

سوال: میرا سوال یہ ہے کہ میں نے 2023 میں حج کیا تھا۔ اس سفر میں میں نے ایک عمرہ ادا کیا اور سعی کے بعد احرام سے نکلنے کی نیت سے زیرو مشین سے بال صاف کیے۔ میرے بال ایک پورے سے کم تھے اور احرام کی پابندی سے نکل آیا۔ کچھ دن کے بعد ایک اور عمرہ ادا کیا اور سعی کے بعد پھر احرام سے نکلنے کی نیت سے زیرو مشین سے بال صاف کیے۔ اس دفعہ بھی بال ایک پورے سے کم تھے۔ پھر حج میں بھی 10 ذی الحجہ کی رمی اور قربانی کرنے کے بعد احرام سے نکلنے کی نیت سے زیرو مشین سے بال صاف کیے۔ اس دفعہ بھی بال ایک پورے سے کم تھے۔ اس وقت مجھے اس بات کا پتہ نہیں تھا کہ اگر بال ایک پورے سے کم ہوں تو استرے سے حلق کرنا لازمی ہے۔ ابھی پتہ چلا کہ زیرو مشین استرے کے حکم میں نہیں ہے۔ مفتی صاحب رہنمائی فرمائیں کہ میرے اوپر کیا واجب ہے؟ کتنے دم ادا کرنے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی محرم احرام سے نکلنے کی نیت سے کوئی جنایت کر لے اور پھر خود کو حلال سمجھتے ہوئے متعدّد جنایات کا ارتکاب کرے تو ایسی صورت میں ان تمام جنایات کے بدلے مجموعی طور پر ایک ہی دم لازم آتا ہے۔
مذکورہ صورت میں چونکہ آپ نے ہر بار سعی کے بعد حلق کے بجائے زیرو مشین سے بال صاف کیے جو شرعاً حلق کے قائم مقام نہیں، لہٰذا آپ پر مجموعی طور پر تین دم (دو عمرے اور ایک حج کے بدلے) لازم ہوں گے، البتہ چونکہ آپ یہ گمان رکھتے تھے کہ آپ احرام سے نکل چکے ہیں، اس بنیاد پر بعد میں جو بھی جنایات (خوشبو لگانا، سلے ہوئے کپڑے پہننا وغیرہ) سرزد ہوئیں، ان جنایات کی وجہ سے مزید کوئی دم لازم نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاویٰ الھندیة:( الباب الرّابع فیما یفعله المحرم بعد الاحرام، 231/1،ط: رشیدیة)
وإذا جاء وقت الحلق ولم يكن على رأسه شعر بأن حلق قبل ذلك أو بسبب آخر ذكر في الأصل أنه يجري الموسى على رأسه؛ لأنه لو كان على رأسه شعر كان المأخوذ عليه إجراء الموسى، وإزالة الشعر فما عجز عنه سقط وما لم يعجز عنه يلزمه، ثم اختلف المشايخ في إجراء الموسى أنه واجب أو مستحب، والأصح أنه واجب، هكذا في المحيط.

ردّ المحتار: (کتاب الحج، باب الجنايات في الحج،553/2، ط:سعید)
واعلم أن المحرم إذا نوى رفض الإحرام فجعل يصنع ما يصنعه الحلال من لبس الثياب والتطيب والحلق والجماع وقتل الصيد فإنه لا يخرج بذلك من الإحرام، وعليه أن يعود كما كان محرما،ويجب دم واحد لجميع ما ارتكب ولو كل المحظورات، وإنما يتعدد الجزاء بتعدد الجنايات إذا لم ينو الرفض، ثم نية الرفض إنما تعتبر ممن زعم أنه خرج منه بهذا القصد لجهله مسألة عدم الخروج، وأما من علم أنه لا يخرج منه بهذا القصد فإنها لا تعتبر منه.

بدائع الصّنائع:( فصل مقدار واجب الحلق والتقصير، 141/2،ط: سعید)
وأما التقصير فالتقدير فيه بالأنملة؛ لما روينا من حديث عمر - رضي الله عنه -، لكن أصحابنا قالوا: يجب أن يزيد في التقصير على قدر الأنملة؛ لأن الواجب هذا القدر من أطراف جميع الشعر، وأطراف جميع الشعر لايتساوى طولها عادةً بل تتفاوت فلو قصر قدر الأنملة لايصير مستوفياً قدر الأنملة من جميع الشعر بل من بعضه، فوجب أن يزيد عليه حتى يستيقن باستيفاء قدر الواجب فيخرج عن العهدة بيقين.

البحر الرائق: (کتاب الحج،17/3،ط: دار الکتاب الاسلامی)
اﻋﻠﻢ ﺃﻥ اﻟﻤﺤﺮﻡ ﺇﺫا ﻧﻮﻯ ﺭﻓﺾ اﻹﺣﺮاﻡ ﻓﺠﻌﻞ ﻳﺼﻨﻊ ﻣﺎ ﻳﺼﻨﻌﻪ اﻟﺤﻼﻝ ﻣﻦ ﻟﺒﺲ اﻟﺜﻴﺎﺏ ﻭاﻟﺘﻄﻴﺐ ﻭاﻟﺤﻠﻖ ﻭاﻟﺠﻤﺎﻉ، ﻭﻗﺘﻞ اﻟﺼﻴﺪ ﻓﺈﻧﻪ ﻻ ﻳﺨﺮﺝ ﺑﺬﻟﻚ ﻣﻦ اﻹﺣﺮاﻡ، ﻭﻋﻠﻴﻪ ﺃﻥ ﻳﻌﻮﺩ ﻛﻤﺎ ﻛﺎﻥ ﻣﺤﺮﻣﺎ ﻭﻳﺠﺐ ﺩﻡ ﻭاﺣﺪ ﻟﺠﻤﻴﻊ ﻣﺎ اﺭﺗﻜﺐ، ﻭﻟﻮ ﻛﻞ اﻟﻤﺤﻈﻮﺭاﺕ، ﻭﺇﻧﻤﺎ ﻳﺘﻌﺪﺩ اﻟﺠﺰاء ﺑﺘﻌﺪﺩ اﻟﺠﻨﺎﻳﺎﺕ ﺇﺫا ﻟﻢ ﻳﻨﻮ اﻟﺮﻓﺾ ﺛﻢ ﻧﻴﺔ اﻟﺮﻓﺾ ﺇﻧﻤﺎ ﺗﻌﺘﺒﺮ ﻣﻤﻦ ﺯﻋﻢ ﺃﻧﻪ ﺧﺮﺝ ﻣﻨﻪ ﺑﻬﺬا اﻟﻘﺼﺪ ﻟﺠﻬﻠﻪ ﻣﺴﺄﻟﺔ ﻋﺪﻡ اﻟﺨﺮﻭﺝ، ﻭﺃﻣﺎ ﻣﻦ ﻋﻠﻢ ﺃﻧﻪ ﻻ ﻳﺨﺮﺝ ﻣﻨﻪ ﺑﻬﺬا اﻟﻘﺼﺪ ﻓﺈﻧﻬﺎ ﻻ ﺗﻌﺘﺒﺮ ﻣﻨﻪ.

غنية الناسك جدید: (باب الجنايات، ص:379،378)
فإن المحرم اذا نوى رفض الإحرام فجعل يصنع ما يصنع الحلال من لبس الثياب والتطيب والحلق والجماع وقتل الصيد فعليه دم واحد بجميع ما ارتكب ولو فعل كل المحظورات ولا يخرج بذلك القصد من الإحرام وعليه أن يعود كما كان محرماً.

آپ کے مسائل اور ان کا حل:(حلق، 380/5،ط: لدھیانوی)

کتاب المسائل:(جنایات احرام، 156/3،ط:المرکز العلمی للنشر والتحقیق)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصّواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah