سوال:
السلام علیکم، ڈاکٹروں نے7 ماہ کا حمل ضائع کروا دیا، وجہ یہ کہ بچے کے سر کا پچھلا حصہ نہیں تھا، جبکہ سامنے والا اور اوپر کا آدھا حصہ مکمل تھا، چہرہ بھی ٹھیک ٹھاک تھا۔ ڈاکٹروں نے ضائع کرودیا۔ اب اس کے متعلق کیا حکم ہے؟
جواب: عام طور پر چارماہ سے زائد کے حمل میں جان پڑ چکی ہوتی ہے، لہذا اس کو ضائع کرنا کسی بھی عذر کی وجہ سے ہر گز جائز نہیں ہوتا، بلکہ ایسے حمل کو ضائع کرنا، گویا ایک زندہ انسان کو قتل کرنا ہے، جو کہ بد ترین گناہ ہے، لہذا صورت مسئولہ میں اللہ جل شانہ سے شدید استغفار اور توبہ کرنے کی ضرورت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (356/5، ط: دار الفکر)
العلاج لإسقاط الولد إذا استبان خلقه كالشعر والظفر ونحوهما لا يجوز
رد المحتار: (374/6، ط: دار الفکر)
وفي الذخيرة: لو أرادت إلقاء الماء بعد وصوله إلى الرحم قالوا إن مضت مدة ينفخ فيه الروح لا يباح لها وقبله اختلف المشايخ فيه والنفخ مقدر بمائة وعشرين يوما
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی