سوال:
میں کسی بات پر رو رہی تھی اور رونے کی وجہ سے میری طبیعت خراب ہو جاتی ہے، اس وجہ سے میرے شوہر نے کہا کہ مت رو، پھر کہا کہ "اچھا رو لو تم رونے کے لیے آزاد ہو" معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس آزاد کے لفظ کہنے سے کوئی طلاق ہو جاتی ہے؟ میں نے اپنے شوہر سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ میں نے تو طلاق کے بارے میں سوچا بھی نہیں تھا۔
جواب: پوچھی گئی صورت میں آپ پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، تاہم شوہر کو اس جیسے جملوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (299/3، ط: دار الفكر)
وَلَوْ قَالَ حَلَالُ " أيزدبروي " أَوْ حَلَالُ اللَّهِ عَلَيْهِ حَرَامٌ لَا حَاجَةَ إلَى النِّيَّةِ، وَهُوَ الصَّحِيحُ الْمُفْتَى بِهِ لِلْعُرْفِ وَأَنَّهُ يَقَعُ بِهِ الْبَائِنُ لِأَنَّهُ الْمُتَعَارَفُ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَرَّحْتُكِ فَإِنَّ سَرَّحْتُك كِنَايَةٌ لَكِنَّهُ فِي عُرْفِ الْفُرْسِ غَلَبَ اسْتِعْمَالُهُ فِي الصَّرِيحِ فَإِذَا قَالَ " رهاكردم " أَيْ سَرَّحْتُك يَقَعُ بِهِ الرَّجْعِيُّ مَعَ أَنَّ أَصْلَهُ كِنَايَةٌ أَيْضًا، وَمَا ذَاكَ إلَّا لِأَنَّهُ غَلَبَ فِي عُرْفِ الْفُرْسِ اسْتِعْمَالُهُ فِي الطَّلَاقِ وَقَدْ مَرَّ أَنَّ الصَّرِيحَ مَا لَمْ يُسْتَعْمَلْ إلَّا فِي الطَّلَاقِ مِنْ أَيِّ لُغَةٍ كَانَتْ، لَكِنْ لَمَّا غَلَبَ اسْتِعْمَالُ حَلَالِ اللَّهِ فِي الْبَائِنِ عِنْدَ الْعَرَبِ وَالْفُرْسِ وَقَعَ بِهِ الْبَائِنُ وَلَوْلَا ذَلِكَ لَوَقَعَ بِهِ الرَّجْعِيّ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی