سوال:
میری بیٹی کا نام اساور ہے، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ درست نام اساورا ہے۔ براہ کرم صحیح نام کی طرف رہنمائی فرمائیں اور نام کے معنی بھی بتادیں۔
جواب: اَسَاوِرْ (ہمزہ اور سین پر زبر، واو پر زیر اور را پر جزم کے ساتھ) عربی زبان کے لفظ (سِوار) کی جمع ہے، جس کے معنی "کنگن" کے آتے ہیں، لہذا اساور (Asaawir) نام رکھنا اگرچہ درست ہے، لیکن کوئی بامقصد معنی نہ ہونے کی وجہ سے مناسب نہیں ہے۔
نوٹ: "اَسَاوِر" کی "را" پر حرکت عربی قواعد کے مطابق بدلتی رہتی ہے، البتہ مذکورہ معنی کے اعتبار سے نام رکھتے ہوئے اس پر جزم ہونی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الدهر، الآیة: 21)
عٰلِیَهُمْ ثِیَابُ سُنْدُسٍ خُضْرٌ وَّ اِسْتَبْرَقٌ٘-وَّ حُلُّوْۤا اَسَاوِرَ مِنْ فِضَّةٍۚ-وَ سَقٰىهُمْ رَبُّهُمْ شَرَابًا طَهُوْرًا O
مصباح اللغات: (ص: 388، ط: مکتبه قدوسیه)
السوار، و اسورة، الاسوار: کنگن، ج: سور و اسورۃ و اساور۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی