سوال:
استنجاء کے وقت کچھ چھینٹے پیروں پر گرجائیں تو کیا حکم ہے؟ ان کو دھونا پڑے گا یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ استنجاء کرنے کے آداب میں سے ہے کہ ایسی اونچی جگہ استنجاء کیا جائے، جہاں سے نجاست کی چھینٹیں اٹھ کر جسم یا پاؤں پر نہ پڑیں۔
چنانچہ قضاء حاجت سے فارغ ہونے کے بعد استنجاء کرتے ہوئے اگر پانی کی چھینٹیں نجاست سے لگ کر یا ناپاک جگہ سے اڑ کر پاؤں پر پڑجائیں تو ان ناپاک چھینٹوں کے لگنے سے پاؤں ناپاک ہو جائے گا، لہذا اسے پاک کرنا ضروری ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ استنجاء کے بعد اپنی جگہ پر رہتے ہوئے پاؤں پر پانی بہا کر ان چھینٹوں کی نجاست کو زائل کر لیا جائے تو پاکی حاصل ہو جائے گی۔ البتہ اگر وہ چھینٹیں بہت ہی معمولی، باریک (سوئی کی نوک کی طرح) اور کم ہوں تو وہ معاف ہیں، ہاں! اگر وہ بھی اس قدر زیادہ ہوں کہ ایک درہم کی مقدار کو پہنچ جائیں تو پھر ان کا پاک کرنا ضروری ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (322/1، ط: سعید)
"(و) عفي ... (وبول انتضح كرؤوس إبر)".
"فرؤوس الإبر تمثيل للتقليل، كما في القهستاني عن الطلبة، لكن فيه أيضًا عن الكرماني: أن هذا ما لم ير على الثوب، وإلا وجب غسله إذا صار بالجمع أكثر من قدر الدرهم".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی