سوال:
مفتی صاحب! میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم بنا وضو صبح کے اذکار اور تسبیح پڑھ سکتے ہیں؟ یعنی جب آنکھ کھلے یا کسی بھی ٹائم لیٹے بیٹھے ہم بنا وضو اللہ کے نام کی تسبیح یا درود شریف پڑھ سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ ذکر اور درود شریف وغیرہ کی تسبیحات کے لیے وضو کا ہونا مستحب ہے ضروری نہیں، اگر کوئی شخص بلا وضو اللہ تعالی کا ذکر کرتا ہے یا نبی کریم ﷺ پر درود شریف بھیجتا ہے تو یہ بھی بلا کراہت جائز ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنها فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ ہر حال میں اللہ تعالی کا ذکر کیا کرتے تھے، یعنی اٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے، با وضو اور بلاوضو ہمیشہ آپ ﷺ کی زبان اللہ تعالی کے ذکر سے معطر رہتی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (باب ذكر الله تعالى في حال الجنابة وغيرها، رقم الحدیث: 373، ط: دار إحیاء التراث العربي)
عن عائشة، قالت: «كان النبي صلى الله عليه وسلم يذكر الله على كل أحيانه»
شرح النووی علی صحیح مسلم: (باب ذكر الله تعالى في حال الجنابة وغيرها، 68/4، ط: دار إحیاء التراث العربي)
قول عائشة رضي الله عنها (كان النبي صلى الله عليه وسلم يذكر الله تعالى على كل أحيانه) هذا الحديث أصل في جواز ذكر الله تعالى بالتسبيح والتهليل والتكبير والتحميد وشبهها من الأذكار وهذا جائز بإجماع المسلمين وإنما اختلف العلماء في جواز قراءة القرآن للجنب والحائض ... ويكون معظم المقصود أنه صلى الله عليه وسلم كان يذكر الله تعالى متطهرا ومحدثا وجنبا وقائما وقاعدا ومضطجعا وماشيا.
الدر المختار مع رد المحتار: (293/1، ط: دار الفکر)
(ولا بأس) لحائض وجنب (بقراءة أدعية ومسها وحملها وذكر الله تعالى، وتسبيح) وزيارة قبور
(قوله ولا بأس) يشير إلى أن وضوء الجنب لهذه الأشياء مستحب كوضوء المحدث وقد تقدم ح أي لأن ما لا بأس فيه يستحب خلافه
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی