سوال:
حضرت! ایک سوال پوچھنا چاہ رہا تھا کہ ہمارے ہاں ایک بزرگ ہیں، 70 ۔ 80 سال عمر ہوگی، وہ صاحب نسبت لوگ ہیں، عالم نہیں ہیں، خانقاہی نظم میں کہتے ہیں کہ درود شریف کی مجالس قائم کی جائیں، باقاعدہ مسجد میں بیٹھ کر گٹھلیاں بچھا کر زمین پر کپڑا بچھا کر اس میں لوگوں کو بلا کر درود شریف پڑھوانا اور کہنا کہ درود شریف کی مجالس میں کثرت سے درود شریف پڑھیں۔ میں نے ان سے پوچھا کہ درودشریف کی کثرت تو ویسے بھی بندہ کر سکتا ہے، اتنا اہتمام کرنا امت مسلمہ میں بہت سے لوگ کثرت سے درود شریف پڑھتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ وہ پرانا سبق تھا اب نیا سبق یہ ہے کہ مجالس درودشریف قائم کی جائیں۔ اس بارے میں حضرت رہنمائی چاہیے
جواب: رسول اللہ ﷺ پر درود پڑھنا، آپ ﷺ کے محاسن اور خوبیوں کو بیان کرنا نہایت ہی بابرکت عمل ہے، قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں رسول اللہ ﷺ پر درود شریف پڑھنے کی خوب ترغیب آئی ہے۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر درود شریف کی مجلس میں شرکت کو لازمی نہیں سمجھا جاتا ہو اور نہ ہی شرکت نہ کرنے والوں کو طعن و تشنیع کا نشانہ بنایا جاتا ہو، بلکہ مقصد یہ ہو کہ لوگ درود شریف پڑھنے کے عادی ہو جائیں اور جو لوگ عبادت اور ذکر و اذکار سے دور ہیں، ان کے لیے سازگار ماحول دستیاب ہو تو مذکورہ طریقہ کار کے مطابق درود شریف پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اس کا مستقل معمول نہ بنایا جائے بلکہ کبھی کبھار ناغہ کرلیا کریں اور کبھی وقت بدل لیا کریں تاکہ عام لوگ اس کو دین کا لازمی حصہ نہ سمجھ بیٹھیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (سورۃ الاحزاب، رقم الآیة: 56)
اِنَّ اللّٰهَ وَمَلٰٓئِكَتَهٗ يُصَلُّوۡنَ عَلَى النَّبِىِّ ؕ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَيۡهِ وَسَلِّمُوۡا تَسۡلِيۡمًاO
الاعتصام للشاطبي: (53/1، ط: دار ابن عفان، السعودية)
ومنها: التزام العبادات المعينة في أوقات معينة لم يوجد لها ذلك التعيين في الشريعة، كالتزام صيام يوم النصف من شعبان وقيام ليلته.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی