سوال:
بہت بڑی امید کے ساتھ میں یہاں آئی ہوں کیونکہ میرے پاس کوئی نہیں جو میری رہنمائی کر سکے یا میری مدد کر سکے۔ میری عمر 19 سال ہے اور میں لڑکی ہوں، میری شادی کو 8 ماہ ہوئے ہیں۔ میں بہت وفادار، سچی اور محبت کرنے والی شریکِ حیات ہوں، اور میرا شوہر بھی مجھ سے بہت محبت کرتا ہے۔ لیکن مجھ میں ایک کمزوری ہے اور وہ یہ کہ میں اپنے غصے یا جذبات کے وقت اپنی زبان، الفاظ اور لہجہ پر قابو نہیں رکھ پاتی، کیونکہ میں بہت زیادہ اظہار کرنے والی انسان ہوں۔ اس وجہ سے ہمارے درمیان بڑے جھگڑے ہو جاتے ہیں اور ہمارا رشتہ آہستہ آہستہ خراب ہو رہا ہے۔ کچھ باتیں مجھے بھڑکا دیتی ہیں اور میں ایسی باتیں کہہ دیتی ہوں، لیکن دن کے آخر میں میں اپنے لہجے اور الفاظ پر پشیمان ہوتی ہوں۔ مجھے کوئی ایسا وظیفہ چاہیے جو میں روزانہ پڑھ سکوں تاکہ میں اس سے بچ سکوں۔
جواب: واضح رہے کہ غصہ انسان کی فطرت میں رکھا گیا ہے، کوئی ایسا انسان نہیں جسے غصہ نہ اۤتا ہو، البتہ انسان کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ جب اسے غصہ آئے تو وہ اس پر قابو رکھے اور اس کے بدلے میں اُسے اللہ تعالی کی طرف سے عظیم بدلہ عطاء کیا جاتا ہے۔
احادیث مبارکہ میں غصے کو ختم کرنے کے لیے مختلف طریقے بیان کیے گئے ہیں، جیسا کہ ایک حدیث میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے، بیٹھا ہو تو لیٹ جائے"۔ ( یعنی جس کیفیت اور حالت میں غصہ آرہا تھا اس کا الٹ کام کرے) (سنن ابی داؤد: رقم الحدیث: 4782،ط: البشریٰ)
اسی طرح ایک طریقہ یہ بھی بیان کیا گیا ہے " جب کسی کو غصہ آئے تو اس کو چاہیے کہ وہ وضو کرلے"۔ (سنن ابی داؤد: رقم الحدیث: 4784،ط: البشریٰ)
اسی طرح ایک اور روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:"میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں، اگر غصہ کے وقت وہ پڑھ لیا جائے تو اس کے پڑھنے سے غصہ ختم ہو جاتا ہے اور وہ کلمہ "اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم" ہے۔ (صحیح البخاری: رقم الحیث: 6115،ط: البشریٰ)*
اس کے ساتھ آپ اپنے لہجے اور زبان پر قابو رکھیے، کیونکہ اکثر جھگڑے، فسادات زبان پر قابو نہ رکھنے کی وجہ سے ہوتے ہیں، اپنے شوہر کے ساتھ ہمیشہ حسنِ اخلاق اور نرمی سے پیش آئیں، شوہر کے حقوق کے حوالے سے آپ بہشتی زیور کا حصہ چہارم "میاں سے نباہ کرنے کا طریقہ" بھی مطالعہ کر سکتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
(سنن ابی داؤد: رقم الحدیث: 4782، 2/ 955،ط: البشریٰ)
حدَّثنا أحمدُ بنُ محمَّد بنِ حنبل، حدَّثنا أبو معاويةَ، حدَّثنا داودُ ابنُ أبي هِنْدٍ، عن أبي حرب بنِ أبي الأسودِ
عن أبي ذرٍّ: أن رسولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم قال لنا: "إذا غضب أحدكُم وهو قائِمٌ فليجلِسْ، فإن ذهبَ عنه الغضَبُ، وإلا فلَيْضطَجِع"۔
(سنن ابی داؤد: رقم الحدیث: 4784، 2/ 955،ط: البشریٰ)
عن جَدِّي عطيةَ، قال: قال رسولُ الله صلى الله عليه وسلم:" إن الغضبَ من الشَيطانِ، وإن الشيطان خُلِقَ مِن النار، وإنما تُطفاُ النارُ بالماء، فإذا غَضِبَ أحدُكُم فليتوضأ "۔
(صحیح البخاری: رقم الحیث: 6115، 2/ 1740،ط: البشریٰ)
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا جرير، عن الأعمش، عن عدي بن ثابت، حدثنا سليمان بن صرد قال: استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم ونحن عنده جلوس، وأحدهما يسب صاحبه مغضبا قد احمر وجهه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "إني لأعلم كلمة لو قالها لذهب عنه ما يجد، لو قال: أعوذ بالله من الشيطان الرجيم ، فقالوا للرجل: ألا تسمع ما يقول النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: إني لست بمجنون.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی