سوال:
ہماری کمپنی میں حج اسکیم کے تحت قرعہ اندازی ہوتی ہے، جس کی شراکت دار ایک انشورنس کمپنی ہے اور یہ رقم کمپنی کے زکوۃ فنڈ سے ادا کی جاتی ہے تو کیا اس طرح حج ادا کرنا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ زکوٰۃ کی رقم مستحق زکوٰۃ شخص کو مالک و قابض بناکر دینا شرعا ضروری ہے، مستحق زکوٰۃ کی ملکیت اور قبضہ میں رقم دیے بغیر اسے براہ راست ملازمین کے حج کے اخرجات میں استعمال کرنا شرعا درست نہیں ہے۔
انشورنس کمپنی کی شراکت والی بات واضح نہیں ہے کہ شراکت داری سے کیا مراد ہے؟ اس کی مزید وضاحت لکھ کر اس سے متعلق دوبارہ شرعی حکم معلوم کرسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (2/256، ط: سعید)
وشرعا (تملیك) خرج الاباحة، فلو أطعم یتیما ناویاً الزکاة لایجزیه الا اذا دفع الیه المطعوم کما لو کساه بشرط أن یعقل القبض الا اذا حکم علیه بنفقتهم (جزٔمال) خرج المنفعة، فلو اسکن فقیرا داره سنة ناویا لایجزیه.
و فيه أيضا: (344/2، ط: زکریا)
لا یصرف إلی بناء نحو مسجد قوله: نحو مسجد کبناء القناطیر والسقایات وإصلاح الطرقات وکری الأنهار والحج وکل مالا تملیك فیه۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی