سوال:
بعض عمرہ ٹور والے سال دوسال قبل پورے پیسے لے کر(جو بروقت جانے سے تقریباً آدھا ہوتا ہے) بکنگ کرتے ہیں اور اس پیسے کو ٹکٹ، ویزا اور دوسری چیزوں میں انویسٹ کرتے ہیں اور اس سے حاصل کردہ منافع سے عمرہ کراتے ہیں، دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسا کرنا صحیح ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ ٹریول ایجنٹ عمرہ زائرین سے ٹکٹ سمیت مختلف خدمات (سروسز) فراہم کرنے پر جو رقم لیتے ہیں، اس کی شرعی حیثیت اجرت کی ہے اور باقاعدہ طے کرکے اجرت پیشگی (ایڈوانس) لینا شرعاً جائز ہے۔
چونکہ یہ رقم ٹریول ایجنسی کی ملکیت بن جاتی ہے، اس لیے ایجنسی والے جس طرح چاہیں اس رقم کا جائز استعمال کرسکتے ہیں، نیز ان کا اس رقم کو کاروبار میں لگا کر اس کے منافع سے لوگوں کے عمرہ کے اخراجات ادا کرنا شرعاً جائز ہے، البتہ معاہدہ میں طے شدہ سہولیات مکمل اور صحیح طریقہ سے زائرین کو فراہم کرنا ان کی ذمہ داری ہے، لہٰذا اس میں کسی قسم کی کمی اور کوتاہی نہ کی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (3/6، ط: دار الفكر)
الإجارة… هي)….(تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض).
الفتاوى الهندية: (413/4، ط: دار الفكر)
ثم الأجرة تستحق بأحد معان ثلاثة إما بشرط التعجيل أو بالتعجيل أو باستيفاء المعقود عليه فإذا وجد أحد هذه الأشياء الثلاثة فإنه يملكها، كذا في شرح الطحاوي.
والله تعالىٰ أعلم بالصواب
دارالافتاء الإخلاص،کراچی