resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: وکیل کا بچی ہوئی رقم کو اپنے ذاتی استعمال میں لانے کا حکم (27042-No)

سوال: مفتی صاحب! کمپنی نے زید کو بطورِ وکیل کمپنی کا سامان پہنچانے کے لیے موٹر سائیکل (بطور وکیل) خریدنے کے لیے 50 ہزار روپے دیے اور زید کمپنی میں ملازم ہے، زید نے 50 ہزار والی بائک 45 ہزار کی خریدی، اب پوچھنا یہ ہے کہ بقیہ پانچ ہزار روپے زید اپنے تصرف میں لا سکتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب: کمپنی کا زید کو کچھ خریدنے کے لیے پیسے دینا وکالت کے حکم میں ہے، وکیل کے لیے موکّل (یعنی پیسے دینے والے) کے مال کو اس کی اجازت کے بغیر ذاتی تصرف میں لانا جائز نہیں ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں زید پر لازم ہے کہ وہ پانچ ہزار (5000)روپے کمپنی کو واپس کرے، اس کے لیے کمپنی کی اجازت کے بغیر یہ رقم اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (515/5، 518، ط: سعید)
(وإن) بشراء شيء (بغير عينه فالشراء للوكيل إلا إذا نواه للموكل) وقت الشراء (أو شراه بماله) أي بمال الموكل.....(و) لو أمره (بشرائه بألف ودفع) الألف (فاشترى وقيمته كذلك) فقال الآمر (اشتريت بنصفه وقال المأمور) بل (بكله صدق) ؛ لأنه أمين.

شرح المجله لرستم باز: المادة: 613/2، المادة: 1463، ط: رشيدية)

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial