resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: كفن پر كلمہ طیبہ یا اللہ کا نام لکھنے کا حکم (10401-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک جنازہ میں شریک تھا، میت کو غسل دینے والوں نے کفن پہنانے کے بعد کفن پر کچھ لکھا تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے کیا لکھا ہے تو انہوں نے بتایا کہ کلمہ طیبہ لکھا ہے۔ آپ سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا کفن پر کلمہ طیبہ لکھنا جائز ہے؟

جواب: کفن پر سیاہی یا روشنائی وغیرہ سے کلمہ طیبہ لکھنا جائز نہیں ہے، البتہ روشنائی کے بغیر اگر شہادت والی انگلی سے سنت یا لازم سمجھے بغیر کلمہ طیبہ یا اللہ کا نام لکھا جائے تو یہ جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (246/2، ط: دار الفکر)
كتب على جبهة الميت أو عمامته أو كفنه عهد نامه يرجى أن يغفر الله للميت.. وفي رد المحتار تحته: «نعم نقل بعض المحشين عن فوائد ‌الشرجي أن مما يكتب على ‌جبهة ‌الميت بغير مداد بالأصبع المسبحة - بسم الله الرحمن الرحيم - وعلى الصدر لا إله إلا الله محمد رسول الله، وذلك بعد الغسل قبل التكفين اه والله أعلم»

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza