سوال:
کیا کسی غیر مسلم کے مرنے پر RIP (Rest in Peace) کہنا یا اس اس کے بجائے کیا إِنَّا لِلهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ کہنا درست ہے؟
جواب: ۱) غیر مسلم کے مرنے پر اس کے لیے دعائے مغفرت کرنا یا RIP یعنی آخرت میں سکون و راحت سے رہنے کی دعا کرنا جائز نہیں ہے، کیونکہ کفر پر مرنے والوں کے لیے آخرت میں دائمی عذاب کی وعید ہے اور ان کے لیے دعائے مغفرت کرنے کی ممانعت وارد ہے، چنانچہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "یہ بات نہ تو نبی کو زیب دیتی ہے اور نہ دوسرے مومنوں کو کہ وہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا کریں، چاہے وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں، جبکہ ان پر یہ بات پوری طرح واضح ہو چکی ہے کہ وہ دوزخی لوگ ہیں"۔(سورہ توبہ، آیت نمبر:113)
۲) واضح رہے کہ "انا للہ وانا الیہ راجعون" کے الفاظ میں دعا و استغفار کا پہلو نہیں ہے، بلکہ اس حقیقت کا اظہار ہے کہ ہم سب اللہ ہی کے لئے ہیں، اور اللہ ہی کی طرف ہم سب کو لوٹنا ہے، البتہ قرآن کے بیان کے مطابق یہ کلمہ مصیبت وبلاء کے موقع پر پڑھنے کا ہے، اس لیے کافر کی موت پر اس کے پڑھنے میں تامل ہوتا ہے، لہذا بہتر یہ ہے کہ اس موقع پر خاموشی اختیار کی جائے، اور اپنی آخرت کو یاد کیا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (التوبة، الایة: 113)
مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَن يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَىٰ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِo
روح المعانی: (152/7، ط: دار احیاء التراث العربی)
علی ما جری علیہم من النکال والاھلاک فان اھلاک الکفار والعصاتہ من حیث انہ تخلیص.
من اھل الارض من شؤم عقائدہم الفاسدتہ واعمال الخبیثتہ نعمتہٌ جلیلتہٌ یحق ان یحمد علیھا فھذا منہ تعالی تعلیم العباد ان یحمدوہ علی مثل ذالک. واختار الطبرسی انہ حمدٌمنہ عزاسمہ لنفسہ علی ذالک الفعل.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی