سوال:
مفتی صاحب! ہمارے ہاں رواج ہے کہ عالم دین کو دفناتے وقت عمامہ پہناتے ہیں، کیا شرعاً اس کی گنجائش ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ مرد کا مسنون کفن یہ ہے کہ اس کو تین کپڑوں(لفافہ ،قمیض اور ازار) میں دفن کیا جائے، لہذا عالمِ دین کو بھی سنت کے مطابق کفن دینا چاہیے، اسے عمامہ پہنانا مکروہ ہے اور اس رسم و رواج سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار:(باب صلاۃ الجنائز، 202/2،ط: سعید)
(ﻭﻳﺴﻦ ﻓﻲ اﻟﻜﻔﻦ ﻟﻪ ﺇﺯاﺭ ﻭﻗﻤﻴﺺ ﻭﻟﻔﺎﻓﺔ ﻭﺗﻜﺮﻩ اﻟﻌﻤﺎﻣﺔ) ﻟﻠﻤﻴﺖ (ﻓﻲ اﻷﺻﺢ)
(ﻗﻮﻟﻪ ﻭﻳﺴﻦ ﻓﻲ اﻟﻜﻔﻦ ﺇﻟﺦ) ﺃﺻﻞ اﻟﺘﻜﻔﻴﻦ ﻓﺮﺽ ﻛﻔﺎﻳﺔ، ﻭﻛﻮﻧﻪ ﻋﻠﻰ ﻫﺬا اﻟﺸﻜﻞ ﻣﺴﻨﻮﻥ ﺷﺮﻧﺒﻼﻟﻴﺔ...(ﻗﻮﻟﻪ ﻭﺗﻜﺮﻩ اﻟﻌﻤﺎﻣﺔ ﺇﻟﺦ) ﻫﻲ ﺑﺎﻟﻜﺴﺮ ﻣﺎ ﻳﻠﻒ ﻋﻠﻰ اﻟﺮﺃﺱ ﻗﺎﻣﻮﺱ ﻗﺎﻝ ﻃ: ﻭﻫﻲ ﻣﺤﻞ اﻟﺨﻼﻑ، ﻭﺃﻣﺎ ﻣﺎ ﻳﻔﻌﻞ ﻋﻠﻰ اﻟﺨﺸﺒﺔ ﻣﻦ اﻟﻌﻤﺎﻣﺔ ﻭاﻟﺰﻳﻨﺔ ﺑﺒﻌﺾ ﺣﻠﻲ ﻓﻬﻮ ﻣﻦ اﻟﻤﻜﺮﻭﻩ ﺑﻼ ﺧﻼﻑ ﻟﻤﺎ ﺗﻘﺪﻡ ﺃﻧﻪ ﻳﻜﺮﻩ ﻓﻴﻪ ﻛﻞ ﻣﺎ ﻛﺎﻥ ﻟﻠﺰﻳﻨﺔ اھ۔
بدائع الصنائع:(فصل في كمية الكفن ،324/2،ط: رشیدیة)
امداد الفتاویٰ:(باب الجنائز ،410/3،ط: رشیدیة)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی