عنوان: کسی کمپنی کی مصنوعات اپنی ویب سائٹ پر لگاکر گاہک کو براہ راست فروخت کرنا(10469-No)

سوال: میری ایک ویب سائٹ ہے اس میں میں نے مختلف پروڈکٹس لگائی ہوئی ہیں جو کہ میرے پاس نہیں ہیں۔ مجھے جب آرڈر ملتا ہے، میں آگے کسی کمپنی کو آرڈر دے کر بنوالیتا ہوں اور پھر اسی کمپنی کے ذریعے وہ پراڈکٹ کسٹمر کو بھجوا دیتا ہوں، وہ پراڈکٹ میرے قبضے میں نہیں آتی بلکہ ڈائرکٹ کسٹمر کو پہنچ جاتی ہے اور وہ پراڈکٹ بالکل اس تفصیل کے مطابق ہوتی ہے جو مجھے کسٹمر نے بھیجی ہوتی ہے، ساتھ ہی اگر پراڈکٹ میں کوئی مسئلہ ہو تو رقم واپس ہوجاتی ہے اور اس کا نقصان مجھے ہوتا ہے، یعنی اس چیز کی مکمل ذمہ داری مجھ پر ہوتی ہے تو کیا یہ طریقہ جائز ہے؟

جواب: واضح رہے کہ جو چیز ملکیت اور قبضہ (Possession) میں نہ ہو٬ اسے آگے فروخت کرنا شرعا درست نہیں ہے٬ البتہ اس مرحلہ پر خرید و فروخت کا وعدہ کیا جاسکتا ہے کہ میں آپ کو فلاں چیز فروخت کروں گا۔
مذکورہ صورت میں چونکہ بیچی جانے والی چیز (Product) فروخت کرنے والی کی ملکیت میں نہیں ہوتی٬ بلکہ آرڈر ملنے کے بعد فروخت کرنے والا اسے خرید کر آگے بھیجتا ہے٬ اس لیے آرڈر لینے کے مرحلہ میں حتمی خرید و فروخت کا معاملہ کرنا جائز نہیں ہے٬ لہذا یہ وعدہ کے درجے میں ہو کہ فلاں تاریخ تک آپ کو فلاں چیز فروخت کروں گا٬ پھر جب وہ چیز خرید کر کسٹمر کو روانہ کریں گے اور کسٹمر وصول کرلے تو اس وقت عملی طور پر (تعاطی کے ذریعے) معاملہ مکمل سمجھا جائے گا۔
اس کی دوسری جائز صورت یہ ہو سکتی ہے کہ آپ متعلقہ کمپنی کے ساتھ وکالت (Agency) کا معاہدہ کرلیں کہ میں آپ کا مال بکوا دوں گا٬ اور اس کے عوض طے شدہ منافع لوں گا، ایسی صورت میں مال کی ملکیت اور راستے کے خطرات کی ذمہ داری آپ پر نہیں ہوگی٬ لہذا گاہک کے انکار کرنے یا راستے میں مال خراب ہونے کی صورت میں کمیشن ایجنٹ ذمہ دار نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح مسلم: (باب بطلان بیع المبیع قبل القبض، رقم الحدیث: 3720)
"عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنهما أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیه وسلم قال: من ابتاع طعامًا فلا یبعه حتی یستوفیه، قال ابن عباس: وأحسب کل شيء مثله"

مرقاۃ المفاتیح: (باب المنهی عنها من البیوع، 78/6، ط: دار الکتب العلمیة)
"وقال القاري: قولہ: ’’لا تبع ما لیس عندک‘‘ أي شیئًا لیس في ملک حال العقد"

بدائع الصنائع: (الموضوع القبض فی بیع المشتري المنقول، 394/4، ط: زکریا)
"ومنها: القبض في بیع المشتري المنقول، فلا یصح بیعه قبل القبض،لما روي أن النبي علیه السلام نهیٰ عن بیع ما لم یقبض"

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 544 May 08, 2023
kisi company ki masnoat / products apni web site per laga ker / kr / kar gahak / customer ko barahe rast / directly sell / farokht karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.