سوال:
میرا شوہر بہت زیادہ نفسیاتی مریض ہے، بہت زیادہ شور شرابا کرتا ہے، بچوں کو مارتا ہے اور گھر میں بھی نقصان کرتا ہے، بس اسی کام میں لگا رہتا ہے۔ رمضان کے مہینے میں پانچویں روزے کو میرے شوہر نے میرے سر کو( جہاں میں نوکری کرتی ہوں) میرے بارے میں وائس میسیج کرکے کہا: "میں اس عورت کو طلاق دیتا ہوں" بعد میں میرے شوہر کو اپنے کیے پر پچھتاوا بھی ہے، جبکہ میرے چار بچے ہیں جن میں سے تین بیمار ہیں، اب پوچھنا یہ ہے کہ آیا یہ طلاق واقع ہوگئی ہے یا نہیں ؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کےشوہر نے آپ کے بارے میں وائس میسج کے ذریعے صرف ایک مرتبہ یہ الفاظ کہے کہ "میں اس عورت کو طلاق دیتا ہوں" تو ان الفاظ سے آپ پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہوگئی ہے، البتہ عدت پوری ہونے سے پہلے پہلے شوہر رجوع کرنا چاہے تو کرسکتا ہے، اور اگر عدت گزر چکی ہے تو باہمی رضامندی سے آپس میں نئے حق مہر اور گواہوں کی موجودگی میں نکاح کیا جا سکتا ہے۔
البتہ یہ بات واضح رہے کہ دونوں صورتوں میں آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہ گیا ہے، اس لیے آئندہ طلاق کے الفاظ استعمال کرنے میں احتیاط کرنی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهداية في شرح بداية المبتدي: (254/2، ط: دار إحياء التراث العربي)
وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض، لقوله تعالى: {فأمسكوهن بمعروف} [البقرة: 231] من غير فصل ولا بد من قيام العدة لأن الرجعة استدامة الملك ألا ترى أنه سمى إمساكا وهو الإبقاء وإنما يتحقق الاستدامة في العدة لأنه لا ملك بعد انقضائها.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی