سوال:
میری ہارڈ ویئر کی دکان ہے، فروختگی کے وقت میں کوئی چیز گاہگ کو دیتا ہوں تو گاہگ دس بیس روپے کم کرکے دیتا ہے تو میں اس پر کہتا ہوں کہ بھائی اس میں میرا نقصان ہے، میری مراد ہوتی ہے کہ مجھے اس میں کم فائدہ ہے، پھر گاہگ میری بتائی ہوئی رقم دیتے ہیں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ میرے لیے ایسا کہنا شرعاً کیسا ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب: کوئی چیز فروخت کرتے وقت یہ کہنا کہ "اتنی رقم پر بیچنے میں میرا نقصان ہے،"جبکہ حقیقت میں نقصان نہ ہو رہا ہو، بلکہ نفع کے تناسب میں کوئی کمی ہو رہی ہو، تو ایسا بولنا جھوٹ ہے، جوکہ جائز نہیں ہے، اس سے اجتناب کرنا لازم ہے، تاہم گاہک کو خریداری پر آمادہ کرنے کے لیے صریح جھوٹ سے بچتے ہوئے کوئی اور مناسب تعبیر اختیار کی جاسکتی ہے، مثلاً: اس طرح کے جملے کہے جا سکتے ہیں کہ یہ چیز اتنے میں میرے وارے میں نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 1972، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن ابن عمر رضي اللّٰه عنهما أن النبي صلی اللّٰه علیه وسلم قال: إذا كذب العبد تباعد عنه الملَکُ میلاً من نتن ما جاء به۔
و فیه ایضاً: (رقم الحدیث: 1581، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن ابن عمر رضي اللّٰه عنهما قال: سمعت رسول اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إن الغادر ینصب له لواء یوم القیامة.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی