سوال:
والد، پانچ بیٹوں اور دو بیٹیوں کے درمیان وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟
جواب: تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو بہتر (72) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے والد کو بارہ (12)، پانچوں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو دس (10) اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک بیٹی کو پانچ (5) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو والد کو %16.66 فیصد حصہ، ہر ایک بیٹے کو %13.88 فیصد حصہ اور ہر ایک بیٹی کو %6.94 فیصد حصہ ملے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلاَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ فَإِن كُنَّ نِسَاء فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِن كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَد ... الخ
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی