عنوان: ڈکار کے بعد " الحمد للہ" کہنے کا حکم (106-No)

سوال: ڈکار آنے کے بعد کیا " الحمد اللہ " کہنا چاہیے؟

جواب: ڈکار : سیرشکم ہو نے پر منہ کے ذریعے خارج ہونے والی ہوا آواز کے ساتھ ہو، تو اسے "ڈکار" کہتے ہیں۔
احادیث مبارکہ میں ایسی کوئی بات نہیں ملتی، جس میں ڈکار آنے پر "الحمد للہ" کہنا یا "استغفر اللہ" کہنا یا کوئی اور ذکر کرنا مستحب قرار پاتا ہو، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی نے ڈکار لی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کے بعد کوئی ذکر کرنے کی تلقین نہیں فرمائی۔
ڈکار لینے کے بعد "الحمد للہ" کہنے کی کچھ صورتیں ہیں:
١- ڈکار لینے کے بعد "الحمد للہ" سنت، عبادت اور قرب الہی کا ذریعہ سمجھ کر کہے تو ایسی صورت میں یہ عمل بدعت ہوگا، کیونکہ ایسے طریقہ سے قرب الہی تلاش کرنا جو شارع نے نہیں بتلایا، درست نہیں ہے۔
٢- "الحمد اللہ" اس کی زبان پر بطور عادت جاری ہو جاتا ہے، اس کا اس بارے میں کوئی نظریہ یا عقیدہ نہیں ہے، تو ایسی صورت میں اسے بدعت نہیں کہا جائے گا، بلکہ یہ مباح امور میں شامل ہوگا۔
٣- ڈکار لینے والا شخص "الحمد للہ" اس وجہ سے کہتا ہے کہ ڈکار چونکہ سیر شکم ہونے پر آتی ہے اور یہ کسی نعمت سے کم نہیں ہے، لہذا اللہ کی اس نعمت پر اللہ کی تعریف ہونی چاہیے، بالکل اسی طرح جو شخص جمائی لینے کے بعد اس لیے تعوذ پڑھتا ہے کہ جمائی شیطان کی طرف سے ہوتی ہے، تو "اعوذ باللہ" پڑھ کر شیطان سے اللہ کی پناہ چاہتا ہے، لیکن اسے سنت نہیں سمجھتا، بلکہ ذہن میں آنے والے اس تصور کی وجہ سے” الحمد للہ“ اور” اعوذ باللہ“ پڑھتا ہے، تو اس شخص کے بارے میں راجح یہی ہےکہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (ابراھیم، الآیۃ: 7)
وَ اِذۡ تَاَذَّنَ رَبُّکُمۡ لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ وَ لَئِنۡ کَفَرۡتُمۡ اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌo

صحیح البخاری: (184/3، ط: دار طوق النجاۃ)
عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أحدث في أمرنا هذا ما ليس فيه، فهو رد» رواه عبد الله بن جعفر المخرمي، وعبد الواحد بن أبي عون، عن سعد بن إبراهيم

مسند احمد: (1111/2، ط: دار الحدیث)
عن ابن عمر، قال: تجشأ رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «كف جشاءك عنا، فإن أطولكم جوعا، يوم القيامة، أكثركم شبعا في دار الدنيا»

الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ: (21/8، ط: دار السلاسل)
أطلق أصحاب الاتجاه الأول البدعة على كل حادث لم يوجد في الكتاب والسنة، سواء أكان في العبادات أم العادات، وسواء أكان مذموما أم غير مذموم.

و فیھا ایضاً: (23/41، ط: دار السلاسل)
التجشؤ لغة: مصدر من تجشأ الإنسان تجشؤا وهو: تنفس المعدة عند الامتلاء، والاسم جشاء وزان غراب: وهو صوت مع ريح يحصل من الفم عند حصول الشبع

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1738 Dec 24, 2018
dikaar/dekaar ke baad "alhumdulillah" kehnay/kehne ka hukum/hukm, Ruling regarding saying "Alhumdulillah" after a burp/burping

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Halaal & Haram In Eatables

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.