سوال:
کیا بچے کا نام محمد ذوالکفل، یا محمد زین العابدین میں سے کوئی نام رکھا جا سکتا ہے؟ محمد ساتھ باعث برکت رکھنا چاہتے ہیں، جبکہ باقی ناموں میں سے ساتھ کون سے سا نام صحیح ہے یہ سمجھ نہیں آرہا، اور کیا ان کے آخر میں خاندانی نام خان کا اضافہ ہو سکتا ہے؟
جواب: 1) "ذُوْالْکِفْل" کا معنی ہے: "حصے والا"، یہ ایک نیک صالح مرد تھے اور حضرت یسع علیہ السلام کے خلیفہ تھے، البتہ بعض مفسرین کے نزدیک یہ اللہ تعالٰی کے نبی تھے، لہٰذا بچے کا نام "ذُوْالْکِفْل" (ZulKifl/DhulKifl)رکھنا درست ہے۔
2) "زَیْن" کے معنی ہیں "زینت، خوبصورتی" اور "عَابِدِیْن" کے معنی ہیں"عبادت کرنے والے"، "زَیْنُ الْعَابِدِیْن" (Zain ul Aabideen)کے معنی ہوئے "عبادت کرنے والوں کی زینت"، بچے کا یہ نام رکھنا بھی درست ہے۔
مذکورہ بالا ناموں کے ساتھ برکت کے لیے لفظ "محمد" کا اضافی کیا جاسکتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ یہ ایک پسندیدہ عمل ہے۔
اسی طرح بچے کے نام کے آخر میں خاندانی نام کا اضافہ کرنا بھی جائز ہے، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفقه الاسلامی و ادلته: (2753/4، ط: دار الفکر)
ويجوز التسمية بأكثر من اسم واحد، والاقتصار على اسم واحد أولى، لفعله صلّى الله عليه وسلم بأولاده".
رد المحتار: (417/6، ط: دار الفکر)
أن اسم محمد وأحمد أحب إلى الله تعالى من جميع الأسماء، فإنه لم يختر لنبيه إلا ما هو أحب إليه هذا هو الصواب ولا يجوز حمله على الإطلاق اه. وورد؛ ''من ولد له مولود فسماه محمدا كان هو ومولوده في الجنة" رواه ابن عساكر عن أمامة رفعه۔
المنجد: (ص: 887، ط: دار الاشاعت)
الکِفْل:…حصہ، نظیر اور مماثل۔
المنجد: (ص: 450، ط: دار الاشاعت)
الزَیْن: آراستگی، خوبصورتی۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی