سوال:
السلام علیکم، اگر ایک شخص نے جان بوجھ کر دوسرے شخص کو بیدردی سے قتل کردیا ہو اور وہ قاتل بھاگتے ہوئے پولیس مقابلے میں مارا جائے تو کیا ایسے شخص کی نماز جنازہ پڑھنی چاہیے؟
تنقیح: آپ کے سوال میں کچھ ابہام ہے، آپ اس بات کی وضاحت فرمائیں کہ قاتل نے دوسرے شخص کو کیوں قتل کیا تھا؟ مال لوٹنے کے لئے یا کسی اور وجہ سے؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ ناحق قتل کرنے کے فورا بعد پولیس مقابلے میں مارا گیا ہے؟ یا بعد میں کسی اور واقعے میں قتل ہوا ہے؟
اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب دیا جائے گا۔
جواب تنقیح: جناب! قتل کرنے کا سبب یہ تھا کہ مقتول سے قاتل کا پالتو جانور لگ کر زخمی ہوا تھا جس پر دونوں کے مابین کشیدگی چل رہی تھی۔ قاتل کو اسی واقعے میں بھاگنے کا موقع نہیں ملتا اور پولیس کے آنے کے بعد ان پر فائرنگ کرتا ہے اور نتیجے کے طور پر قاتل مارا جاتا ہے۔
جواب: پوچھی گئی صورت میں مذکورہ شخص مسلمان کو ناحق قتل کرنے کی وجہ سے سخت گناہ گار ہے، لیکن اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 2533، ط: دار الرسالة العلمية)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْجِهَادُ وَاجِبٌ عَلَيْكُمْ مَعَ كُلِّ أَمِيرٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا، وَالصَّلَاةُ وَاجِبَةٌ عَلَيْكُمْ خَلْفَ كُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا، وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ وَالصَّلَاةُ وَاجِبَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ بَرًّا كَانَ أَوْ فَاجِرًا، وَإِنْ عَمِلَ الْكَبَائِرَ.
الدر المختار: (212/2، ط: سعید)
(وهي فرض على كل مسلم مات خلا) أربعة (بغاة، و قطاع طريق) فلايغسلوا، و لايصلى عليهم (إذا قتلوا في الحرب) ولو بعده صلى عليهم لأنه حد أو قصاص (وكذا) أهل عصبة و (مكابر في مصر ليلًا بسلاح وخناق) خنق غير مرة فحكمهم كالبغاة۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی