سوال:
ایک عورت جو کہ صاحب نصاب نہ تھی، اس نے قربانی کی نیت سے جانور خریدا، پھر اس کے شوہر نے کہا کہ میں اس کی قربانی کروں گا، لیکن اس کے بعد اس کا خاوند فوت ہو گیا۔ اب یہ عورت قربانی اپنی طرف سے کرے یا اپنے خاوند کی طرف سے کرے؟
جواب: یاد رہے کہ اگر کوئی غیر صاحب نصاب شخص قربانی کی نیت سے جانور خریدے تو اس پر اس متعین جانور کی قربانی کرنا لازم ہو جاتا ہے اور اس کے لیے اس جانور کو فروخت کرنا یا ہدیہ کرنا جائز نہیں ہوتا۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں چونکہ آپ نے جانور اپنے لیے قربانی کی نیت سے خریدا ہے، اس لیے آپ پر لازم ہے کہ اس جانور کو اپنی طرف سے قربان کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (321/6، ط: دار الفکر)
(وفقير) عطف عليه (شراها لها) لوجوبها عليه بذلك حتى يمتنع عليه بيعها
(قوله لوجوبها عليه بذلك) أي بالشراء وهذا ظاهر الرواية لأن شراءه لها يجري مجرى الإيجاب وهو النذر بالتضحية عرفا كما في البدائع. ووقع في التتارخانية التعبير بقوله شراها لها أيام النحر، وظاهره أنه لو شراها لها قبلها لا تجب ولم أره صريحا فليراجع
الفتاوی الھندیة: (291/5، ط: دار الفکر)
وأما الذي يجب على الفقير دون الغني فالمشترى للأضحية إذا كان المشتري فقيرا
الفتاوی البزازیة: (کتاب الاضحیة، ص: 158، ط: دار الفکر)
وان فقیرا۔۔۔۔۔۔وذکر فی ظاہر الروایة عنا یجب بالشراء بہا۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی