سوال:
میں عمرے کی نیت سے پیسے جمع کر رہی ہوں، میرے پاس دو لاکھ جمع ہو گئے ہیں، اب عمرہ پے جانے سے پہلے قربانی کا مہینہ ہوگا تو کیا میرے اوپر قربانی فرض ہے؟ اس کے علاوہ میرے پاس کوئی زیور یا پیسے نہیں ہیں۔
جواب: اگر واقعتاً یہ رقم آپ کے پاس موجود ہے اور ضرورت سے زیادہ ہے تو چونکہ یہ رقم 52.5 تو لے چاندی کی قیمت سے زیادہ ہے، اس لیے اس کا حکم یہ ہے کہ اگر آپ پر پہلے سے واجب الاداء رقم یا قرض نہیں ہے، یا اگر ہے تو وہ اتنا ہے کہ اس کو منہا کرنے کے بعد بھی ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر رقم بچتی ہے تو آپ پر قربانی واجب ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (6/ 312، ط: دار الفكر)
«وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر.
(قوله واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضا يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی