سوال:
مفتی صاحب! اگر جانور ذبح کرنے والا خود تکبیر نہ کہے، بلکہ کسی بزرگ سے تکبیر پڑھوائے تو کیا وہ ذبیحہ حلال ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ ذبیحہ حلال ہونے کے لیے ذابح (ذبح کرنے والے) کا خود "تکبیر" کہنا شرط ہے، لہذا اگر کسی جانور کو ذبح کرتے ہوئے ذبح کرنے والا خود قصداً (جان بوجھ) کر تکبیر نہ پڑھے، بلکہ دوسرے شخص سے تکبیر پڑھوائے تو یہ جانور حلال نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (کتاب الذبائح، 302/6، ط: سعید)
(ﻗﻮﻟﻪ ﻣﻦ اﻟﺬاﺑﺢ) ﺃﺭاﺩ ﺑﺎﻟﺬاﺑﺢ ﻣﺤﻠﻞ اﻟﺤﻴﻮاﻥ ﻟﻴﺸﻤﻞ اﻟﺮاﻣﻲ ﻭاﻟﻤﺮﺳﻞ ﻭﻭاﺿﻊ اﻟﺤﺪﻳﺪ اﻩ ﺣ. ﻭاﺣﺘﺮﺯ ﺑﻪ ﻋﻤﺎ ﻟﻮ ﺳﻤﻰ ﻟﻪ ﻏﻴﺮﻩ ﻓﻼ ﺗﺤﻞ ﻛﻤﺎ ﻗﺪﻣﻨﺎﻩ ﻭﺷﻤﻞ ﻣﺎ ﺇﺫا ﻛﺎﻥ اﻟﺬاﺑﺢ اﺛﻨﻴﻦ، ﻓﻠﻮ ﺳﻤﻰ ﺃﺣﺪﻫﻤﺎ ﻭﺗﺮﻙ اﻟﺜﺎﻧﻲ ﻋﻤﺪا ﺣﺮﻡ ﺃﻛﻠﻪ ﻛﻤﺎ ﻓﻲ اﻟﺘﺘﺎﺭﺧﺎﻧﻴﺔ، ﻭﺳﻴﺬﻛﺮﻩ ﻟﻐﺰا ﻣﻊ ﺟﻮاﺑﻪ ﻧﻈﻤﺎ ﻓﻲ ﺁﺧﺮ اﻷﺿﺤﻴﺔ (ﻗﻮﻟﻪ ﺣﺎﻝ اﻟﺬﺑﺢ ﺇﻟﺦ) ﻗﺎﻝ ﻓﻲ اﻟﻬﺪاﻳﺔ: ﺛﻢ اﻟﺘﺴﻤﻴﺔ ﻓﻲ ﺫﻛﺎﺓ اﻻﺧﺘﻴﺎﺭ ﺗﺸﺘﺮﻁ ﻋﻨﺪ اﻟﺬﺑﺢ.
بدائع الصنائع: (کتاب الذبائح والصیود، 244/6، ط: رشیدیة)
فتاویٰ دارالعلوم دیوبند: (ذبائح اور شکار کرنے کا بیان، 312/15، ط: امداد العلوم)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی