عنوان: منگیتر کی والدہ کے ہاتھ کو بوسہ دینے سے حرمت مصاہرت کا حکم(10683-No)

سوال: میری عمر 24 سال ہے، میرے گھر والوں نے میری منگنی کی بات میری ایک رشتہ دار لڑکی جو مجھے پسند ہے، اس سے طے کی، جب ان کی عورتیں ہمارے گھر رشتہ کرنے آئیں تو مجھے میری والدہ نے کہا کہ تم ان کے ہاتھ چھوم لو، ان میں میری ساس بھی تھی، میں نے ان کا ایک ہاتھ چوما۔
میں جب کسی عورت کو دیکھتا ہوں تو مجھے خواہش ہونے لگتی ہے، اس دوران میں نے اپنی ساس کا چہرہ یا چھاتی نہیں دیکھی ہے، نہ ہی ان سے زنا کرنے کا خیال دل میں آیا ہے، لیکن مجھے اس وقت وسوسہ آیا کہ ہاتھ چھومنے کے بہانے عورتوں کو چھولوں۔ مجھے یقین ہے کہ اس دوران مجھے خواہش ہوئی ہوگی اور میں نے اپنی شرمگاہ میں سختی بھی محسوس کی ہوگی۔ ابھی پندرہ دن پہلے میں نے حرمت مصاہرت کا مسئلہ پڑھا جس کی وجہ سے میں بہت پریشان ہوں۔ میں نے والدین کو بھی اس بارے میں بتادیا ہے، وہ بھی رو رہے ہیں اور بدنامی کی وجہ سے بہت پریشان ہیں، اس شادی کے توڑنے سے ہمارے رشتہ داروں کو بھی بہت تکلیف ہوگی، آپ میری شرعی رہنمائی فرمائیں کہ آیا اس لڑکی سے میرا نکاح جائز ہے؟

جواب: واضح رہے کہ حرمت مصاہرت کے ثبوت کے لیے شہوت کے ساتھ چھونا شرط ہے اور شہوت کے ساتھ چھونے کا مطلب یہ کہ مرد کے آلہ تناسل میں جسمانی طور پر انتشار پیدا ہوجائے یا اگر پہلے سے انتشار کی حالت میں ہو تو چھونے کے وقت اس میں مزید اضافہ ہو جائے۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کو یقین ہے کہ ساس کے ہاتھ کا بوسہ لیتے وقت آپ کو شہوت ہوئی تھی اور آلہ تناسل منتشر ہوا تھا یا اگر پہلے سے منتشر تھا تو اس میں مزید اضافہ ہوا تھا تو اس صورت میں حرمت مصاہرت ثابت ہوجائے گی، اور آپ کے لیے اپنی منگیتر سے نکاح کرنا جائز نہیں ہوگا، لیکن اگر آپ کو اپنی ساس کے ہاتھ کا بوسہ لیتے وقت شہوت کا محض شک ہو یا شہوت بوسہ لینے کے بعد پیدا ہونے کا یقین ہو تو اس صورت میں حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، اور آپ کے لیے اپنی منگیتر سے نکاح کرنا جائز ہوگا۔
نوٹ: منگیتر کی والدہ نکاح سے پہلے شرعا نامحرم ہے، لہذا اس سے ہاتھ ملانا یا اس کے ہاتھ کو بوسہ دینا ناجائز اور حرام ہے، جس سے اجتناب ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تبيين الحقائق: (کتاب النکاح، فصل في المحرمات، 107/2، ط: دار الکتاب الإسلامي)
"والشهوة تعتبر عند المس والنظر حتى لو وجدا بغير شهوة ثم اشتهى بعد الترك لا تتعلق به الحرمة، وحد الشهوة أن تنتشر آلته أو تزداد انتشارا إن كانت منتشرة حتى قيل إن من انتشرت آلته وطلب امرأته وأولجها بين فخذي ابنتها لا تحرم عليه أمها ما لم تزدد انتشارا ووجود الشهوة من أحدهما يكفي".

الاشباہ و النظائر: (ص: 48، ط: دار الکتب العلمیة)
"‌القاعدة الثالثة: ‌اليقين ‌لا ‌يزول ‌بالشك ودليلها ما رواه مسلم عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعا : "إذا وجد أحدكم في بطنه شيئا فأشكل عليه أخرج منه شيء أم لا فلا يخرجن من المسجد حتى يسمع صوتا، أو يجد ريحا"۔

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 698 Jul 11, 2023
mangetar ki walida / walidah k hath ka bosa / bosah dene se hurmat musahirat / musahrat ka hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.