سوال:
مفتی صاحب! لاعلمی میں اپنی رضاعی بہن سے نکاح کیا اور بچے بھی ہو گئے، معلوم یہ کرنا ہے کہ اس نکاح اور بچوں کے نسب کا کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ شریعتِ مطہّرہ میں جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہیں، وہی رشتے رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہیں، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں لاعلمی میں رضاعی بہن سے ہونے والا نکاح فاسد ہے، دونوں کے درمیان فی الفور علیحدگی لازم ہے، جس کی صورت یہ ہے کہ شوہر زبان سے یہ کہہ دے کہ میں نے اس عورت کو چھوڑ دیا، چونکہ نکاح کرتے وقت زوجین کو اس نکاح کی حرمت کا علم نہ تھا، اس وجہ سے بچوں کا نسب ان کے والد سے ہی ثابت ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (213/3، ط: سعيد)
(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب)۔۔۔(قوله أي بسببه) أشار إلى أن من بمعنى باء السببية ط (قوله ما يحرم من النسب) معناه أن الحرمة بسبب الرضاع معتبرة بحرمة النسب۔
وفيه أیضا: (133/3، ط: سعيد)
قوله أو متاركة الزوج) في البزازية: المتاركة في الفاسد بعد الدخول لا تكون إلا بالقول كخليت سبيلك أو تركتك
الھندية: (132/2، ط: رشیدیه)
کذا فی فتاوی بنوری تاؤن کراتشی: (فتوی نمبر: 144404101024)
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی