سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ اگر طبّی وجوہات کی بنا پر بیوی شوہر کے حقوق ادا کرنے سے قاصر ہو اور شوہر کے حالات ایسے ہوں کہ وہ دوسری شادی بھی نہ کر سکتا تو پھر مرد اپنی شہوت کیسے پوری کرے؟ کیا ایسے حالات میں مرد مشت زنی کر کے اپنی تسکین کر سکتا ہے؟ راہنمائی درکار ہے۔
جواب: پوچھی گئی صورت میں بیوی اگر کسی عذر کی وجہ سے حقوق زوجیت ادا نہ کر سکتی ہو اور شوہر دوسری شادی کی استطاعت بھی نہ رکھتا ہو تو اس کو چاہیے کہ شہوت کو توڑنے کے لیے روزے رکھے، کیونکہ روزے کی حالت میں بھوکا پیاسا رہنا شہوت کو توڑتا ہے، لیکن شہوت کو توڑنے کے لیے مشت زنی کرنا ناجائز اور منع ہے، جس کی احادیث مبارکہ میں بہت وعیدیں آئی ہیں، چنانچہ ایک روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے روز سات لوگ ایسے ہوں گے جن کی طرف اللہ تعالٰی نہ طرف نظرِ کرم فرمائیں گے، نہ ان کا تزکیہ فرمائیں گے اور نہ ہی ان سے گفتگو فرمائیں گے اور ...اُن میں سے ایک وہ شخص ہے جو اپنے ہاتھ سے نکاح (یعنی مشت زنی) کرتا ہے۔ (شعب الایمان، حدیث نمبر: 5087)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شعب الایمان: (رقم الحدیث: 5087، 330/7، ط: مكتبة الرشد)
عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " سبعة لاينظر الله عز وجل إليهم يوم القيامة، ولايزكيهم، ولايجمعهم مع العالمين، يدخلهم النار أول الداخلين إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، إلا أن يتوبوا، فمن تاب تاب الله عليه: الناكح يده، والفاعل والمفعول به، والمدمن بالخمر، والضارب أبويه حتى يستغيثا، والمؤذي جيرانه حتى يلعنوه، والناكح حليلة جاره". " تفرد به هكذا مسلمة بن جعفر هذا . قال البخاري في التاريخ.
مشكاة المصابيح: (رقم الحدیث: 3080، 927/2، ط: المكتب الإسلامي)
عن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يا معشر الشباب من استطاع منكم الباءة فليتزوج فإنه أغض للبصر وأحصن للفرج ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء۔
رد المحتار: (27/4، ط: سعید)
(قوله الاستمناء حرام) أي بالكف إذا كان لاستجلاب الشهوة، أما إذا غلبته الشهوة وليس له زوجة ولا أمة ففعل ذلك لتسكينها فالرجاء أنه لا وبال عليه۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی