سوال:
١) کیا قبلہ رخ ہو کر وضو کرتے وقت تھوکنا صحیح ہے؟
٢) دوسرا یہ كہ کموڈ کا رخ قبلہ کی سمت ہو، لیکن اس کا رخ مکمل قبلہ کی طرف نہ ہو، بلکہ تھوڑا سا اس میں فرق ہو تو اِس میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟
جواب: ١)قبلہ کی طرف تھوکنا خلاف ادب ہے، لیکن اگر قبلہ کی طرف منہ ہو، مگر نیچے زمین کی طرف تھوکے تو اس میں کوئی کراہت نہیں ہے، کیونکہ حدیث میں ہے کہ اگر نماز میں تھوکنے کی ضرورت پیش آجائے تو پاؤں کے نیچے تھوک دے۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر:417) اس سے پتہ چلا کہ اگر وضو کرتے وقت نیچے تھوکا جائے تو قبلے کی طرف تھوکنا شمارنہیں ہوگا۔
٢)قضائےحاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرکے بیٹھنا یا اُس کی جانب پیٹھ کرنا مکروہ تحریمی ہے، البتہ اگر کموڈ یا بیت الخلاء قبلہ رخ بنا ہوا ہو اور بیٹھنے والے آڑے ترچھے ہوکر بیٹھیں تو اس کی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (360/3، ط: المکتبۃ العصریۃ)
عن حذيفة رضي الله عنه أظنه قال: عن رسول الله - صلي الله عليه وسلم - قال: "من تفل تجاه القبلة جاء يوم القيامة تفله بين عينيه
صحیح البخاری: (41/1، ط: دار طوق النجاۃ)
عن أبي أيوب الأنصاري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم «إذا أتى أحدكم الغائط، فلا يستقبل القبلة ولا يولها ظهره، شرقوا أو غربوا»
الھندیۃ: (50/1، ط: دار الفکر)
وكره استقبال القبلة بالفرج في الخلاء واستدبارها وإن غفل وقعد مستقبل القبلة يستحب له أن ينحرف بقدر الإمكان كذا في التبيين ولا يختلف هذا عندنا في البنيان والصحراء. كذا في شرح الوقاية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی