سوال:
پیشاب کے بعد استنجا کرنے کی صورت میں کیا پیشاب کی شرمگاہ کے نیچے والے بال بھی پاک ہوجاتے ہیں یا نہیں؟ مزید یہ کہ استنجا میں پانی کس طرح ڈالیں کہ سب جگہ پاک ہوجائے؟ مجھے اس بارے میں وہم ہوتا ہے کہ شاید وہ بال ناپاک رہتے ہوں گے۔
جواب: استنجا میں پانی ڈالنے کی (شرمگاہ کے علاوہ) کوئی خاص حدود اور مقدار مقرر نہیں ہے، بلکہ صرف اتنی مقدار میں اور اس حد تک پانی ڈالا جائے جس سے پاکی کا غالب گمان ہوجائے۔ ہاں! اگر وسوسہ ہوتا ہو تو تین مرتبہ دھولیا جائے، اسی وجہ سے شرمگاہ کے نیچے کے بالوں کو عام حالات میں دھونا ضروری نہیں، بلکہ صرف اس وقت ضروری ہے جب ان پر نجاست لگی ہوئی ہو، البتہ شک اور وہم کو دور کرنے کے لئے احتیاطا دھونا درست ہے۔ تاہم بلا وجہ وہم اور وسوسہ میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (377/1، ط: دار الفکر)
(وليس العدد) ثلاثا (بمسنون فيه) بل مستحب (والغسل) بالماء إلى أن يقع في قلبه أنه طهر ما لم يكن موسوسا فيقدر بثلاث.
الفتاوی الهندية: (48/1، ط: دار الفکر)
إذا تعدت موضعها بأن جاوزت الشرج أجمعوا على أن ما جاوز موضع الشرج من النجاسة إذا كانت أكثر من قدر الدرهم يفترض غسلها بالماء ولا يكفيها الإزالة بالأحجار وكذلك إذا أصاب طرف الإحليل من البول أكثر من قدر الدرهم يجب غسله.
و فیھا أیضاً: (50/1)
(الاستنجاء على خمسة أوجه) واجبان أحدهما غسل نجاسة المخرج في الغسل عن الجنابة والحيض والنفاس كي لا تشيع في بدنه.
والثاني إذا تجاوزت مخرجها يجب عند محمد - رحمه الله - قل أو كثر وهو الأحوط وعندهما يجب إذا تجاوز قدر الدرهم؛ لأن ما على المخرج سقط اعتباره لجواز الاستجمار فيه فيبقى المعتبر ما وراءه.
والثالث سنة وهو إذا لم تتجاوز النجاسة مخرجها.
والرابع مستحب وهو إذا بال ولم يتغوط يغسل قبله.
والخامس بدعة وهو الاستنجاء من الريح. كذا في الاختيار شرح المختار.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی