سوال:
کیا حرم ھاجرہ نام رکھنا درست ہے؟
جواب: "حرم ہاجرہ" (Haram Haajirah) ایک مرکب نام ہے، اور مفرد نام کی طرح مرکب نام رکھنا بھی جائز ہے، بشرطیکہ اس کا معنی صحیح ہو، لیکن چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اولاد کے نام مفرد رکھے تھے، نیز نام کا مقصد شناخت ہوتی ہے، اور یہ مفرد نام رکھنے سے پوری ہوجاتی ہے، اس لیے مفرد نام رکھنا بہتر ہے۔
حرم (حاء اور راء کے زبر اور میم کے سکون کے ساتھ ) مقدس اور قابل احترام وغیرہ کے معنی میں آتا ہے، جبکہ ہاجرہ (ہاء زبر الف، جیم زیر، راء زبر اور ہاء کے سکون کے ساتھ ) لائق فائق خاتون کے معنی میں آتا ہے، اور یہ حضرت ابرہیم علیہ السلام کی اہلیہ اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ کا نام ہے۔
لہذا حرم ہاجرہ نام رکھنا جائز ہے، لیکن صرف ہاجرہ نام رکھنا زیادہ بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفقه الاسلامی و ادلته: (2753/4، ط: دار الفکر)
ويجوز التسمية بأكثر من اسم واحد، والاقتصار على اسم واحد أولى، لفعله صلّى الله عليه وسلم بأولاده".
تحفة المودود بأحكام المولود: (ص: 144، ط: مكتبة دار البيان)
لما كان المقصود بالاسم التعريف والتمييز وكان الاسم الواحد كافيا في ذلك كان الاقتصار عليه أولى ويجوز التسمية بأكثر من اسم واحد كما يوضع له اسم وكنية ولقب.
تاج العروس: (ص: 3624)
"والهاجِر يقال : بعير هاجِرٌ وناقةٌ هاجِرةٌ أي فائقةٌ فاضِلة والجمع الهاجِرات".
مصباح اللغات: (ص: 149، ط: المصباح)
الحَرَم: ہر وہ چیز جس کی حفاظت کی جائے، اور جس کی طرف سے مدافعت کی جائے، مقدس۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی